(تحریر: خالدعمر)
مریم اورنگزیب سیاسی حلقوں میں ایک طاقتور آواز
پنجاب میں اب سیاسی مخالفین کو ایک نہیں دو مریم کا سامنا کرنا پڑے گا۔مریم نواز جو ملک کے سب سے بڑے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی بیٹی اور موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں محمدشہباز شریف کی بھتیجی ہیں ۔ مریم نواز نے جب آنکھ کھولی توملکی سیاست و خدمت کا درس اپنے بزرگوں سے وراثت میں ہی لے لیا اپنے بڑوں کو ملک کی خدمت کرتے ہوئے دیکھ کر مریم نواز نے اس مشکل کام کو اپنے لیے چیلنج کے طور پر لیا اور قیدو بند کی صہبتیں برداشت کیں اور اپنے بزرگوں کے لیے مشکل حالات میں ایک انتہائی توانا آواز بن کر ابھریں ۔ آج مریم نواز وزیراعلی پنجاب ہیں آپ نے آتے ہی صوبے کی بہتری کے لیے بڑے بڑے کاموں کا آغاز کر دیا ہے۔ مریم نواز نے اپنی ٹیم میں جس مریم کو بحثیت سینئر وزیر اور معاون خصوصی لیا ہے وہ مریم اورنگزیب ہیں
مریم اورنگزیب وہ ہیں جو مسلم لیگ ن کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات، سابق وفاقی وزیر کے عہدوں پر رہ چکی ہیں اور اب ایک سینئر سیاستدان کا درجہ انتہائی کم عمر میں حاصل کر چکی ہیں گو کہ آج تقریبا دس بارہ سالوں سے عملی سیاست میں ہیں مگر دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن کے بعد جب رجیم چینچ ہوئی اور عمران خان نیازی کو وزیراعظم بنایا گیا تو مریم اورنگزیب اپوزیشن کی طرف سے ایک توانا آواز بن کر اپنی پارٹی کی نمائندگی کر تی رہیں۔ اس وقت اپنی مختصرسیاسی زندگی میں ملکی سیاست میں مسلم لیگ ن کے ترجمانی کرتے ہوئے متعدد سیاسی جماعتوں کے ترجمانوں بہت پیچھے چھوڑ گئیں وہ ہر روزاس وقت کے وزیراعظم اوروزراء جن کو بدتمیزوں کے خطابات ملے ہوئے تھے کے بیانات پر بھرپور ردعمل دینے کے لیے موجود ہوتیں۔ مریم اورنگزیب انکی طرف سے دئیے گئے ردعمل کی کاٹ کرتیں جو کہ اقتدار کے ایوانوں میں محسوس کی جاتی۔ مریم اورنگزیب میاں محمد نواز شریف کے جیل میں ہونے کے بعد ایک طاقت ور آواز کے طور پر اس وقت کی حکومت کو خوب جواب دیتیں۔جیسے ہی اس وقت کے وزیراعظم کی تقریر یا کوئی بیان آتا تو چند ہی منٹوں میں مریم اورنگزیب کا سخت جواب آتا۔ مریم اورنگزیب ٹیلی ویژن کے کرنٹ افئیرز کے پروگراموں میں ناں صرف اپنی پارٹی کا بھر پور دفاع کرتیں بلکہ انتہائی سیاسی مہارت سے اس وقت کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتیں۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی سرگرم نظر آتیں پارٹی لیڈروں کے بیانات اور پریس کانفرنسوں کی مستعدی سے کوریج کراتیں اور اپنے مخالفین پر اسی طرح اثر انداز ہوتیں جس طرح وہ مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے تھے۔ مریم اورنگزیب پارٹی ترجمان کی حیثیت سے حکومت کا بھر پور انداز سے احتساب کی حکمت عملی کوآگے بڑھاتی رہی۔ مریم اورنگزیب بیگم کلثوم نواز مرحومہ کی دریافت تھیں انہوں نے دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں پنجاب اسمبلی کی خاتون نشست کے لیے درخواست دی تھی لیکن ان کوصوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ مل سکا۔ جب بیگم کلثوم نواز مرحومہ کو اس صورت حال کا علم ہوا تو انہوں نے انکو قومی اسمبلی کی خاتون نشست کے لیے پارٹی ٹکٹ دلوایا۔ مریم اورنگزیب نے ابتدا میں پارلیمانی سیکریٹری برائے داخلہ کے طور پر سابق وفاقی وزیرداخلہ کے ساتھ کام کیا اورانکی بے پناہ صلاحیتیوں کی بدولت انکو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات بنا دیاگیا۔ جب کہ وہ شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بن گئیں۔ مریم اورنگزیب ، مریم نواز جو کہ اس وقت وزیراعلی پنجاب ہیں کے بہت قریب تصور کی جاتی ہیں ان سے پارٹی لائن میں رہنمائی بھی حاصل کرتی ہیں پارٹی کی تنظیم نو کے بعد دوبارہ انہیں پارٹی کا ترجمان بنایا گیا تھا ایک بات یہاں قابل ذکر ہے کہ مریم اورنگزیب نے اپنے خاندان کی دو قد آور خواتین کے مقابلے میں ملکی سیاست میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ انکوانکی اعلی کارکردگی کے ساتھ ساتھ جماعت کی وابستگی اور وفاداری کو پیش نظر رکھ کر پارٹی نے انکو ہمیشہ اعلی درجے پر رکھا۔ وہ فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی وجہ سے پارٹی کی اعلی قیادت کی نظر میں قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔ مریم اورنگزیب کا خاندانی پس منظر ان کا سیاست میں آگے بڑھنے میں بڑا اہم کردار ہے ۔ انہوں نے ہمیشہ سلجھے انداز میں گفتگو کی اور کبھی بھی عامیانہ انداز میں گفتگو نہیں کی۔ اتنی ساری صلاحتیوں کی مالک قوم کی اس بیٹی کو دوسری قوم کی بڑی بیٹی جو کہ اس وقت صوبہ پنجاب کی وزیراعلی ہیں نے ایک انتہائی اہم عہدے سے نوازہ ہے ۔ اور امید کی جا رہی ہے کہ قوم کی یہ بیٹیاں اس ملک وقوم کی ترقی میں اپنا اہم کردار بخوبی انجام دیں گی