جنگ زدہ علاقوں میں ممکنہ قحط پر دنیا کے خدشات میں اضافہ

132

غزہ سمیت جنگ زدہ علاقوں میں تشویشناک حد تک بڑھتی بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی شدت سے پیدا ہونے والے ممکنہ قحط پر دنیا کے خدشات دن بدن بڑھ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے چیف اکانومسٹ عارف حسین نے اقوام متحدہ کے ادارے یو این نیوز سے گفتگو کی ہے۔

کس صورتحال کو قحط کہا جاتا ہے؟

عارف حسین کے مطابق قحط ایک تکنیکی اصطلاح ہے۔ جب کسی آبادی کو غذائی قلت کے نتیجے میں خوراک تک عدم رسائی کے باعث وسیع پیمانے پر اموات کا سامنا ہو تو اس صورتحال کو قحط کہا جاتا ہے۔

 

عارف حسین نے کہاکہ اس طرح یہ واضح ہوتا ہے کہ قحط اجتماعی ناکامی کا نام ہے۔ قحط رونما ہونے سے پہلے ہی اسے روکنے کے اقدامات کرنا ضروری ہیں تاکہ لوگ بھوک کا شکار نہ ہوں، بچوں کو جسمانی کمزوری کا سامنا نہ ہو اور بھوک کے باعث ہونے والی اموات پر قابو پایا جا سکے۔

بھوک کا پتا کیسے چلایا جاتا ہے؟

دور حاضر میں قحط کے حالات 1970 یا 1980 کی دہائی میں آنے والے قحط سے مختلف ہوتے ہیں جب ایتھوپیا اور دیگر ممالک میں خشک سالی ہی اس کی بڑی وجہ ہوتی تھی۔ اس دور میں جب قحط آتا تو لوگ کہہ سکتے تھے کہ انہیں اس پر افسوس ہے اور وہ اس بارے میں آگاہ نہیں تھے۔ اگر انہیں علم ہوتا تو وہ اس صورتحال پر ضرور کوئی اقدام کرتے۔

عارف حسین کے مطابق آج جب کوئی بحرانی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو لوگ اُسی وقت اس سے آگاہ ہوتے ہیں اور یہ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں اس کا علم نہیں تھا۔اب اس مسئلے پر دنیا کی ذمہ داری پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی سے جنم لینے والے غذائی عدم تحفظ کی اب اچھی طرح نگرانی ہو سکتی ہے کیونکہ دنیا کے پاس اس مقصد کے لیے درکار نظام موجود ہے۔ بین الاقوامی امدادی ادارے بھی اپنے کام میں اس نظام سے استفادہ کرتے ہیں۔ موجودہ دور میں قحط یا اس کے خدشات عموماً جنگوں سے جنم لیتے ہیں۔ جنوبی سوڈان، یمن اور اب مقبوضہ فلسطینی علاقے کی صورتحال سے اس کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 21ویں صدی میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قحط کو روکنے میں بڑی حد تک کامیابی ملی ہے۔ اس میں شدید درجے کی بھوک کا پتا چلانے کے لیے وضع کردہ ایک اختراعی ذریعے کا اہم کردار ہے۔ اسے 20 سال پہلے صومالیہ میں آنے والے بحران کے دوران اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے تیار کیا تھا اور اب دنیا بھر میں امدادی ادارے اسے استعمال کر رہے ہیں۔ اس اقدام کو غذائی تحفظ کے ادوار کی مربوط درجہ بندی یا ‘آئی پی سی’ بھی کہا جاتا ہے۔

آئی پی سی کیا ہے؟

‘آئی پی سی’ بہت سے شراکت داروں کا ایک اختراعی اقدام ہے جس کا مقصد غذائی تحفظ اور غذائیت سے متعلق تجزیوں اور متعلقہ فیصلہ سازی کو بہتر بنانا ہے۔

‘آئی پی سی’ کے تحت غذائی تحفظ یا عدم تحفظ کی درجہ بندی اور اس حوالے سے تجزیاتی طریقہ کار سے حکومتوں، اقوام متحدہ کے اداروں، غیرسرکاری تنظیموں، سول سوسائٹی اور دیگر متعلقہ کرداروں کو غذائی عدم تحفظ کی شدت کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کی بدولت انہیں یہ اندازہ ہوتا ہے کہ کسی ملک میں بین الاقوامی معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے غذائی قلت کی وسعت اور شدت کتنی ہے۔

30 سے زیادہ ممالک میں اس اقدام سے کام لیا جا چکا ہے اور 19 اداروں کا عالمگیر اتحاد عالمی، علاقائی اور ملکی سطح پر آئی پی سی کی تیاری اور عملدرآمد کے اقدامات کی قیادت کر رہا ہے۔

گزشتہ 20 برس میں یہ عالمگیر غذائی تحفظ کے میدان میں ایک بہترین طریقہ ثابت ہوا ہے جسے لاطینی امریکہ، افریقہ اور ایشیا کے 30 سے زیادہ ممالک باہمی تعاون کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔

‘آئی پی سی’ بھوک کے پھیلاؤ کا پتا چلاتا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بڑے پیمانے پر شدید غذائی قلت کے قحط میں تبدیل ہونے سے قبل انتباہ بھی جاری کرتا ہے۔

آئی پی سی کام کیسے کرتا ہے؟

یہ اقدام بذات خود معلومات جمع نہیں کرتا بلکہ یہ معلومات کسی علاقے میں کام کرنے والے اس کے امدادی شراکت داروں کے ذریعے آتی ہیں۔

یہ معلومات غذائی تحفظ، غذائیت، شرح اموات، لوگوں کے روزگار اور انہیں حاصل ہونے والے غذائی حراروں سے متعلق ہو سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں شراکت دار اسے خوراک کے حصول سے متعلق لوگوں کے طریقوں، غذائی قلت کا جائزہ لینے کے لیے بچوں کے بازوؤں کی پیمائش (ایم یو اے سی) سے متعلق معلومات بھی مہیا کرتے ہیں۔

معلومات کے حصول کا کام ہر وقت جاری رہتا ہے اور جنگ زدہ علاقوں میں بھی اسے روکا نہیں جاتا۔ جن علاقوں تک رسائی مشکل ہو وہاں سے موبائل فون اور سیٹلائٹ کے ذریعے معلومات کے حصول کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

‘آئی پی سی’ کے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے والے تکنیکی ماہرین بڑے پیمانے پر معلومات کا تجزیہ کر کے اس کے چیدہ حصے الگ کرتے ہیں۔ اس طرح فیصلہ سازوں کے لیے بدترین حالات کی روک تھام اور ضروریات کی موثر طور سے تکمیل آسان ہو جاتی ہے۔

اس کے بعد یہ ماہرین ان معلومات کا تجزیہ کرتے اور غذائی قلت کا شکار لوگوں کو پانچ درجوں یا ادوار میں تقسیم کرتے ہیں۔ معمولی درجے کی غذائی قلت یا خوراک کے حصول میں کسی طرح کے دباؤ کا سامنا نہ ہونا پہلا درجہ ہے۔ دوسرے درجے میں ایسے لوگ آتے ہیں جنہیں خوراک کے حصول میں دباؤ کا سامنا ہو۔ تیسرا درجہ غذائی بحران سے متعلق اور چوتھا غذائی تحفظ کے حوالے سے ہنگامی حالات کا احاطہ کرتا ہے جبکہ پانچویں درجے کو تباہ کن صورتحال یا قحط کہا جاتا ہے۔

آئی پی سی کے نقشے پر پانچوں درجوں میں آنے والی آبادی کے تناسب سے جغرافیائی علاقوں کو مختلف شدت کے غذائی عدم تحفظ کی نشاندہی کرنے والے رنگ دیے گئے ہیں۔ ان میں کم ترین سے انتہائی شدید درجے کی کیفیات (معمولی، دباؤ، بحران، ہنگامی حالات اور قحط) شامل ہیں۔

ہر علاقے کو درپیش غذائی عدم تحفظ کی درجہ بندی الگ طرح کے اثرات کی نشاندہی کرتی ہے اور اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کسی جگہ ایسے حالات سے نمٹنے کے لیے کیسے اقدامات ہونے چاہیئیں۔ اس طرح یہ عمل ترجیحی اقدامات کے تعین میں مدد دیتا ہے۔

آئی پی سی کی جائزہ کمیٹی کیا کرتی ہے؟

عارف حسین نے بتایا کہ اگر کسی جگہ قحط کا خدشہ ہو تو اضافی قدم کے طور پر ‘آئی پی سی’ کی ایک مخصوص کمیٹی ممکنہ قحط کا باعث بننے والے حالات کا جائزہ لیتی ہے۔

یہ کمیٹی دنیا بھر سے غذائیت، صحت اور تحفظِ خوراک کے ماہرین پر مشتمل ہوتی ہے۔ جب کسی جگہ ‘آئی پی سی’ کے پانچویں درجے میں آنے والے لوگوں کی تعداد مجموعی آبادی کے 20 فیصد سے تجاوز کر جائے تو اس کمیٹی کا اجلاس بلایا جاتا ہے۔

اتفاق رائے کی بنیاد پر اس طریقہ کار کے تحت تمام شراکت داروں کا زیرغور صورتحال کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچنا لازمی ہے جس کی یہ کمیٹی توثیق کرتی ہے۔

یہ کمیٹی تمام معلومات اور ‘آئی پی سی’ کے شراکت داروں کے تجزیوں کا جائزہ لے کر تعین کرتی ہے کہ آیا یہ معلومات قابل اعتبار ہیں یا نہیں۔ کمیٹی یہ بھی دیکھتی ہے کہ آیا اس کے پیش نظر معلومات کی رو سے کسی علاقے کو قحط زدہ قرار دیا جا سکتا ہے یا اس کی معقول وجوہات موجود ہیں۔

اس کے بعد ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ اس علاقے میں کون سے حالات درپیش ہیں اور اس حوالے سے آئندہ تین یا چھ ماہ کی صورتحال سے متعلق پیش گوئی کرتے ہیں جیسا کہ دسمبر میں آئی پی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔

قحط زدہ علاقہ اور امدادی ادارے

امدادی اداروں کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ‘آئی پی سی’ کی اس درجہ بندی کو مدنظر رکھتے ہوئے تیسرے اور اس سے بلند درجے میں آنے والی آبادی کو مدد دینے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ اس منصوبہ بندی میں قحط سے بچنے کے مخصوص ہدف کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں لوگوں تک مدد پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ قحط جیسے حالات کو روکا جا سکے۔ امدادی ادارے بحرانی دور اور ہنگامی حالات میں کڑی محنت کرتے ہیں تاکہ لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ ملے اور وہ قحط سے بچ سکیں۔ اس میں غذائی امداد کی فراہمی میں اضافہ کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔ اس طرح لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ قحط کی روک تھام کے لیے کوشاں

عارف حسین کہتے ہیں کہ اگرچہ ضروریات بہت زیادہ ہیں تاہم ‘ڈبلیو ایف پی’ کے مطابق، 72 ممالک میں 30 کروڑ 90 لاکھ لوگوں کو بحرانی یا اس سے بلند درجے کی بھوک کا سامنا ہے۔ امدادی اداروں کے لیے قحط ایک برا لفظ ہے اور اس کی روک تھام ہی بنیادی مقصد ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر قحط کو روکنا ہے تو اس کے لیے پہلے جنگوں کو روکنا ہو گا۔ تاہم اگر اس میں وقت لگے گا تو پھر دنیا اور امدادی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جنگ زدہ علاقوں میں رہنے والوں یا جنگوں کے نتیجے میں بے گھر ہو جانے والے لوگوں کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کریں۔

Curtsy: WeNews

مزید خبریں

27آئینی ترمیم کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں: عطااللہ تارڑ Skip to Editor Add Media Add Contact Form VisualCode Paragraph Shortcodes   Word count: 0   Auto Cache Settings Move upMove downToggle panel: Auto Cache Settings Enable: The cache will be created automatically after the contents are saved. More Info Publish Move upMove downToggle panel: Publish Preview (opens in a new tab) Status: Draft Edit Edit status Visibility: Public Edit Edit visibility Publish immediately Edit Edit date and time Lock Modified Date SEO: 0 / 100 Audio Move upMove downToggle panel: Audio Audio file No file selected Add File Format Move upMove downToggle panel: Format Post Formats Standard Video Categories Move upMove downToggle panel: Categories All Categories Most Used Featured Featured blog Featured column Geo anchor Latest news News tickers اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈلز بچوں کی دنیا بہاولپور وسیب تعلیمی ادارے جیوقائد پنجاب دلچسپ و معلوماتی دنیا دین اسلام میڈيا Pictures پاکستان پولیس چوہدری عزیز سابق سینئر وزیر کرپشن کہانی کھيل + Add Category Tags Move upMove downToggle panel: Tags Add Tag Separate tags with commas Choose from the most used tags Featured image Move upMove downToggle panel: Featured image Set featured image Featured Video Move upMove downToggle panel: Featured Video Paste a video link from Youtube, Vimeo, Dailymotion, Facebook or Twitter it will be embedded in the post and the thumb used as the featured image of this post. You need to choose Video Format from above to use Featured Video. Notice: Use only with those post templates: Post style default Post style 1 Post style 2 Post style 9 Post style 10 Post style 11 Find more about this feature Link SuggestionsClick on the button to copy URL or insert link in content. You can also drag and drop links in the post content. Move upMove downToggle panel: Link Suggestions We can't show any link suggestions for this post. Try selecting categories and tags for this post, and mark other posts as Pillar Content to make them show up here. Content AI Move upMove downToggle panel: Content AI Post Slider and Carousel - Settings Move upMove downToggle panel: Post Slider and Carousel - Settings Unlock all settings by upgrading to the Pro version. Unlock Premium Features Disable Social Sharing Check this box to disable social sharing for this post. Featured Post Check this box to mark this post as a featured post. Post Sub Title Enter post sub title. Read More Link Enter custom read more link. Leave empty for default post permalink. Trending Post Settings Post View Count 1008 Rank Math SEO Move upMove downToggle panel: Rank Math SEO GeneralAdvancedSchemaSocial All Images Videos News Maps More Settings Tools About 43,700,000 results (0.32 seconds) - جيو قائد - Geo Quaid Edit Snippet Focus Keyword Insert keywords you want to rank for. Try to attain 100/100 points for better chances of ranking. ​ 0 / 100 Warning notice Want more? Upgrade today to the PRO version. This post is Pillar Content Basic SEO6 Errors Add Focus Keyword to the SEO title. Add Focus Keyword to your SEO Meta Description. Use Focus Keyword in the URL. Use Focus Keyword at the beginning of your content. Use Focus Keyword in the content. Content should be 600-2500 words long.Fix with AI Additional9 Errors Title Readability2 Errors Content Readability3 Errors WP2Social Auto Publish Move upMove downToggle panel: WP2Social Auto Publish Facebook   Enable auto publish post to my facebook account Yes No Posting method Message format for posting   WP Twitter Auto Publish Move upMove downToggle panel: WP Twitter Auto Publish Twitter   Enable auto publish posts to my twitter account YesNo Attach image to twitter post Message format for posting   Image Options Move upMove downToggle panel: Image Options Author featured image Yes Hide featured image Yes Post settings Move upMove downToggle panel: Post settings Author badge Move upMove downToggle panel: Author badge Show author box? Yes Author Move upMove downToggle panel: Author Author Open Graph and Twitter Card Tags Move upMove downToggle panel: Open Graph and Twitter Card Tags Use this title: If this field is not filled, the title will be generated from the post title Use this image: Recommended size: 1200x630px Use this description: If this field is not filled, the description will be generated from the excerpt, if it exists, or from the content NotificationsWant more? Upgrade today to the PRO version.

آپ کی راۓ