
پاکستان کے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی کارروائی ملزم کی طرف سے پیشی اور معافی مانگے جانے کے بعد ختم کر دی ہے۔
الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ عمران خان نے غیرمشروط معافی مانگی ہے جبکہ تحریری جواب میں ‘معافی’ کی بجائے ‘پچھتاوے’ کا لفظ موجود ہے۔
توہین عدالت کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے اور اُنھیں 26 اکتوبر کو پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے یہ وارنٹ معطل کر دیے تھے۔
عمران خان نے غیر ملکی فنڈنگ کے مقدمے میں ہونے والی کارروائی پر الیکشن کمیشن کو تعصب زدہ قرار دیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ توہین عدالت کے مرتکب نہیں ہوئے جبکہ دوسری طرف اس بات کو تسلیم بھی کرتے ہیں لیکن آپ کے جواب میں ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس میں ندامت کا اظہار ہو۔
اس پیش رفت کے بعد عمران خان نے اپنے وکلا اور پارٹی کے رہنماؤں سے مشاورت کے بعد تحریری معافی نامہ بھی لکھ کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ اُنھوں نے الیکشن کمشن کے بارے میں جو الفاظ کہے تھے اس پر اُنھیں پچھتاوا ہے۔
عمران خان اس کے بعد روسٹرم پر آئے اور یہی الفاظ دھرائے۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ گذشتہ سال سے آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے47 سال وکالت کی ہے جس پر کمرہ عدالت میں ایک قہقہہ بلند ہوا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی الیکشن کمیشن پر تنقید کا مقصد کسی کو عوام کی نظروں میں نیچا دکھانا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد اداروں میں اصلاح لانا تھا جس پر بینچ کی طرف سے کہا گیا کہ تنقید کے دوران الفاظ کا چناو اور اداروں کا احترام بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کو نمٹا دیا۔