
سنگاپور نے اسلامی مبلغ اور اسکالر مفتی اسماعیل مینک کے نقطہ نظر کو مذہبی اختلافات کو وسعت دینے کا باعث قرار دیتے ہوئے ملک میں ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کی حکومت نے نومبر کے اواخر میں شیڈول لیکچر کے پیش نظر زمبابوے سے تعلق رکھنے والے مفتی اسماعیل کے علاوہ ملائیشیا کے اسکالر حسلن بن بہارم کو بھی داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
مفتی اسماعیل سوشل میڈیا پر بھی متحرک ہیں اور ٹویٹر پر ان کے چاہنے والوں کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنگاپور کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ مفتی اسماعیل مینک کی درخواست کو اس لیے رد کردیا کیونکہ ان کی ‘تعلیمات تقسیم اور علیحدگی’ پر مشتمل ہیں جبکہ ملائیشیا کے اسکالر کی تعلیمات مبینہ طور پر ‘مسلمانوں اور غیرملسموں کے درمیان بداعتمادی’ کو بڑھانے کا موجب ہیں۔
سنگاپور کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ‘ان کا نقطہ نظر سنگاپور کے کثیرالقومی اور کثیرالمذہبی معاشرے کےلحاظ سے ناقا بل قبول ہے اس لیے انھیں پابندی سے ہٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی’۔
خیال رہے کہ مفتی اسماعیل نے فیس بک میں اپنے پیغام میں کہا تھا کہ کروز میں ان کے خطاب کے حوالے سے لگائی گئی پابندی غلط ہے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...