
ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی حکومت کی میاں نواز شریف کے ساتھ ناراضگی ختم ہوگئی ہے اور ان کے سابقہ تعلقات بحال ہوگئے ہیں، ان ذرائع کے مطابق بعض حلقوں نے اہم کردار ادا کیا اور دونوں جانب پیغام رسانی کرکے معاملات ٹھیک کرالئے، سعودی حکومت خصوصاً شاہ سلمان بن عبدالعزیز یمن کے معاملے پر پاکستانی سیاستدانوں کی تنقید اور مخالفت کی وجہ سے نواز شریف سے ناراض تھے، سعودی عرب کا کہنا تھا کہ اسے موجودہ حکومت سے جس حمایت کی توقع تھی اس کا عشر عشیر بھی سامنے نہیں آیا، سعودی عرب کی درخواست پر اس سے زیادہ اقدامات پیپلز پارٹی کی حکومت نے کئے تھے، خصوصاً یمن کے معاملات کو پارلیمنٹ میں لے جانا ان کی ناراضگی سب سے بڑی وجہ تھی، خادم حرمین الشرفین کی ناراضگی کا پیغام کچھ مشترکہ پاکستانی اور سعودی دوستوں نے سابق وزیراعظم کو اس وقت پہنچایا تھا جب وہ سعودی عرب میں موجود تھے، ان مشترکہ دوستوں نے دونوں طرف مسلسل رابطہ رکھا اور صورتحال کو معمول پر لانے میں کامیاب ہوگئے، ان مشترکہ دوستوں کے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے میاں نواز شریف کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ اپنے والد مرحوم کی سیاسی بصیرت کو اپنائیں اس حوالے سے کسی اور کی نقل کرنے کی بجائے میاں محمد شریف مرحوم کی سیاست ان کے لیے بہترین نمونہ ہے اگر وہ اسی طرح ملکی اداروں اور دوست ممالک کو نظرانداز کرتے رہے تو ان کے ساتھ ساتھ سعودیہ عرب پاکستان میں ایک دوست سیاسی قوت سے محروم ہوجائے گا۔میاں نواز شریف کی جانب سے جوابی پیغام کے بعد سعودی شاہ کے حکم پر امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ بن ح±مید کو خصوصی طور پر پاکستان کی کابینہ میں دعا کے لیے بھیجا گیا ۔ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب اور ن لیگی حکومت کے درمیان تعلقات کی خرابی کا آغاز سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف کی تقرری کے حوالے سے حکومت پاکستان کی دوغلی پالیسی کے باعث ہوا جب سابق وزیردفاع خواجہ آصف کی جانب سے ان کی تقرری حکومت کی مرضی سے ہونے کی نوید دی گئی اور بعد ازاں اس سے موقف سے انکار کردیا گیا جبکہ اس ناراضگی کا نقطہ عروج یمن پالیسی کو پارلیمان میں لے جانا تھا جس کے بعد سعودی برسراقتدار طبقہ میں اس حوالے سے شدید غصے کا برملا اظہار کیا گیا۔ سعودی ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ میاں نواز شریف کو یہ یقین بھی دلوایا گیا ہے کہ بطور دوست ملک سعودی عرب پاکستانی سیاست کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور اس ضمن میں پاکستانی اداروں سے مسلسل رابطے میں بھی ہے اوریہاں موجود اپنے سفارتکاروں سے بھی مسلسل رپورٹیں منگوائی جارہی ہیں کیونکہ سعودی شاہی خاندان میں عمران خان کے حوالے سے جو خیال موجود ہے اسے بھی مقتدر حلقوں تک پہنچایا جائے گا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...