میاں نواز شریف کی درخواست منظور ایک ہفتہ کی استثنیٰ

649

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں عدالتی کارروائی سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دے دیا اور اس دوران ان کی عدم موجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان کو عدالت میں یپش ہونے کی اجازت دے دی۔

نواز شریف، اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ہمراہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر، شریف خاندان کے خلاف بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ریفرنسز کی سماعت کررہے ہیں۔

نواز شریف کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی جس میں انہوں نے ایک ہفتے تک عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل کرنے کی استدعا کی۔

سابق وزیرِ اعظم کی درخواست میں موقف اختیا ر کیا گیا کہ ان کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز لندن کے ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، ان کا اور ان کی اہلیہ کا 40 سال کا ساتھ ہے اور وہ اس مشکل وقت میں اپنی اہلیہ کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ کا کیموتھراپی کا اگلہ مرحلہ ہونا ہے جس کی وجہ سے وہ لندن جائیں گے، لہٰذا انہیں 20 نومبر سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دی جائے۔

دوسری جانب مریم نواز نے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے نمائندہ مقرر کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں عدالت میں عدم حاضری پر ان کے نمائندے جہانگیر جدون کو پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔

وکیل استغاثہ نے دونوں ملزمان کی درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ نہ تو نواز شریف اور نہ ہی مریم نواز بیمار ہیں لہٰذا ان دونوں کو عدالتی کارروائی سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔

تاہم احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کی درخواست پر انہیں ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دیتے ہوئے ان کے نمائندے ظافر خان کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دے دی جبکہ مریم نواز کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ماہ کے لیے استثنیٰ دیتے ہوئے ان کے نمائندے جہانگیر جدون کو پیش ہونے کی اجازت دے دی۔

مزید خبریں

آپ کی راۓ