
پاکستان کی قومی اسمبلی نے ختمِ نبوت کی قانونی شقوں کو بحال کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ دو ہزار سترہ کو متفقہ طور پر منظور کر لیا لیکن وفاقی وزیر قانون زاہد حامد سمیت کئی حکومتی اراکین بار بار یہ یقین دہانی کروانی پڑی کہ وہ ‘سچے عاشقِ رسول’ ہیں۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں کے لیے آئینی ترمیم کے لیے بلوایا گیا تھا لیکن ختمِ نبوت کا معاملہ اور اسلام آباد میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے کا شور قومی اسمبلی میں بھی غالب رہا۔
وزیر قانون زاہد حامد نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم متعارف کرواتے ہوئے واضح کیا کہ ‘قادیانی گروپ، لاہوری گروپ یا کوئی بھی شخص جو ختمِ نبوت پرمکمل اور غیر مشروط ایمان نہیں رکھتا اُس کی حیثیت وہی رہے گی جیسے کہ آئین میں ہے یعنی وہ غیر مسلم ہو گا۔’