
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عدالتی حکم پر ضرور کارروائی کی جائے گی تاہم عدالت سے دھرنا ختم کرانے کے لیے 23 نومبر تک کی مہلت مانگ لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر دھرنے والوں کو پوری دنیا میں پاکستان کا تماشا بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سازشی عناصر پاکستان میں ایک مرتبہ پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن اور لال مسجد جیسا واقعہ کروانا چاہتے ہیں تاہم پاکستان بھر کے علماء اور مشائخ کو طلب کیا گیا ہے تاکہ معاملے کا پُرامن حل نکلا جا سکے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود دھرنے کے شرکاء کو نہ ہٹانے پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال کو عدالت میں طلب کیا تھا۔
قبلِ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی تھی، اس موقع پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد، چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ کچھ باتیں ہیں جو اوپن کورٹ میں نہیں کی جا سکتیں۔