
عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کے کارکنان بھی مذہبی جماعت کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دیئے گئے دھرنے میں شامل ہونا چاہتے تھے کیونکہ معاملہ سیاست کے دائرے سے نکل گیا تھا۔
بنی گالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’حکومت کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جب بھی ختم نبوت کا معاملہ اٹھے گا، مختلف طبقات کی طرف سے ہمیشہ شدید ردعمل آئے گا کیونکہ اس معاملے سے مذہبی تاریخ جڑی ہوئی ہے۔‘
انہوں نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’دھرنے کے معاملے نے احسن اقبال کی کارکردگی کا پول کھول دیا، وہ کبھی بیانات دیتے تھے تو کبھی بھڑکیاں مارتے تھے۔‘
عمران خان نے دھرنا ختم کرانے کے لیے فوج کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر فوج معاملے کے حل کے لیے نہ آتی اور سمجھوتہ نہ کراتی تو ملک میں اتنے بڑے انتشار کا خطرہ تھا جس سے ہم سب خوفزدہ تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب پیر کی صبح مجھے معلوم ہوا کہ معاملہ حل ہوگیا ہے تو میں شکرانے کے دو نوافل ادا کیے کیونکہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ تھا، لیکن اس وقت افسوس ہوا جب فوج کے کردار کے حوالے سے منفی بیانات سنے۔‘
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...