
بوسنیا کی جنگ کے دوران ہزاروں مسلمانوں کے قتل اور زیادتی پرجنگی جرائم کے مرتکب ٹھہرائے جانے والے سابق جنرل سلوبودان پرالجک نے عدالت میں سماعت کے دوران زہر پی کر خود کشی کرلی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دی ہیگ میں قائم ’’عالمی فوجداری ٹریبونل برائے سابق یوگوسلاویہ‘‘ میں بوسنیائی جنگ کے حوالے سے مقدمے کی سماعت جاری تھی کہ کروشیا کے سابق وزیر دفاع اور کروشین ڈیفنس کونسل کے کمانڈر 72 سالہ سولبوڈان پرالجاک نے سزا کے خلاف اپنی اپیل مسترد ہونے پر شیشے کی بوتل میں موجود زہر پی لیا۔ سولبوڈان نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے زہر پی لیا ہے، میں جنگی جرائم کا مرتکب نہیں، میں اس فیصلے کو مسترد کردیا ہوں‘‘۔ جس کے بعد سولبوڈان کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔خیال رہے کہ بوسنیا کی جنگ کے دوران ہونے والے قتل عام اور دیگر مظام کی بنیاد پر سولبوڈان سمیت 6 سابق سیاسی و عسکری حکام کو 2013 میں 20 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے خلاف انہوں نے اپیل دائر کررکھی تھی تاہم اپیل مسترد ہونے کا سنتے ہی انہوں نے زہر پی لیا۔ان پر یہ الزام بھی تھا کہ علاقے میں قتل عام، عالمی اداروں کے ارکان پر حملوں، تاریخی عمارتوں اور مساجد پر حملوں کی اطلاعات ہونے کے باوجود انہوں نے اسے روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...