
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں امریکی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو کے دوران کہی، وزیر اعظم جوآج غیر ملکی دورے پر روس کے شہر سوچی پہنچے گئے ہیں، جہاں کراسنودار ریجن کے ڈپٹی گورنر اور اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم سوچی کے دورے کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے 16ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے اور اس موقع پر 2طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نےکہا کہ دہشت گرد گروپ پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں ہیں ہم نے افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کی نشاندہی کر دی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گرد گروپ نہیں ہیں، حملے افغانستان سے ہو رہے ہیں اور ہم حقانی نیٹ ورک سمیت تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ حقانی گروپ کے بارے میں ہم سے انٹیلی جنس شیئر کریں، کارروائی ہم کریں گے، امریکا کو پاکستان کے خلاف سخت موقف نہیں لینا چاہیے کیونکہ پاکستان وہ ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف لڑائی لڑ رہا ہے،وہ ہمیں معلومات دیں، ہم کارروائی کریں گے، یہ ہماری لڑائی ہے، ان کی نہیں اور اگر کوئٹہ میں طالبان رہنما واقعی ہوئے تو وہاں کارروائی ضرور کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کی امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو جائے گی جبکہ افغان حکومت اور طالبان کو امن کے لئے مذاکرات کرنا ہوں گےاور ہم مذاکرات میں ہر طرح تعاون کو تیار ہیں، لیکن وہاں حالات خراب ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دو بار کوشش کی لیکن مذاکرات کو سبوتاژ کیا گیا جبکہ بھارت نے صرف الزام لگائے ہیں، ثبوت نہیں دیئے، وہ ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوت دیں اور حافظ سعید کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلائیں۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...