
پشاور میں ایگری کلچر یونیورسٹی ڈائریکٹوریٹ کے تربیتی مرکز پر حملے میں کم از کم نو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ڈی ایس پی بشیر داد نے بی بی سی کو بتایا کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں نو افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں جن میں ایک چوکیدار ہے جب کہ آٹھ طالب علموں کی لاشیں شامل ہیں۔
کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے اپنے بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے میڈیا کو اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ‘تین حملہ آور برقعے پہن کر رکشے میں بیٹھ کر آئے تھے۔آئی جی صلاح الدین محسود نے بتایا کہ اس حملے میں آٹھ طلبہ، ایک چوکیدار ہلاک ہوئے ہیں۔
‘دہشت گردوں کے پاس سے بھاری تعداد میں اسلحہ ملا ہے، جس میں کلاشن کوفیں، ہینڈ گرینیڈ اور خودکش جیکٹیں شامل ہیں۔’
ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے آٹھ طالب علم جان بچانے کے لیے چھت سے چھلانگ لگا کر زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کا کہنا ہے کہ پشاور میں ایگری کلچر یونیورسٹی ڈائریکٹوریٹ کے تربیتی مرکز پر حملے کے بعد پاکستانی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...