
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ انہیں لیڈری کا کوئی شوق نہیں اور جس کوان پرتنقید کرنی ہےکرلے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سمندری آلودگی کی سنگین صورتحال سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ لاہور میں ان کے دورہ میوہسپتال پر بڑے اعتراضات کیے گئے حالانکہ وہ دورہ انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے کیا، ’جس نے مجھ پرتنقید کرنی ہے کرلے لیکن صاف کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے لیڈری کا کوئی شوق نہیں ہے‘۔انہوں نے کہا کہ میو اسپتال میں وینٹی لیٹرکی سہولت موجود نہیں ہے، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے پانی اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے جو کرنا پڑا کریں گے۔ اداروں پر برسر اقتدار ہر شخص موجودہ کیفیت کاذمہ دارہے ، کوئی مزدور اور غریب شہری ملکی صورتحال کاذمہ دارنہیں۔ہم کسی واٹر بورڈ اور کسی سیکرٹری کو نہیں جانتے بلکہ وزیراعلیٰ اورکابینہ کوذمہ دارسمجھتے ہیں اورنتائج چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ منگل 19 دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے میو اسپتال لاہور اور پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ہنگامی دورہ کیا اور مریضوں سے ان کی شکایات بھی پوچھیں تھیں۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...