
معروف تجزیہ نگار اور جنگ گروپ سے وابستہ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے ہوش اڑا دینیب والے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ عمران اور شہباز کا آخری الیکشن ہوگا کیونکہ 2023تک اپنی عمر کیوجہ سے وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کے قابل نہیں ہونگے۔جنوری کے مہینے سے 10فروری تک کے عرصے می آثار واضح ہونا شروع ہو جائیں گے کہ ن لیگ کو فارغ کیا جا رہا ہے اور سیاسی سیٹ اپ سے باہر کیا جا رہا ہے۔اس کے فوراً بعد دیہی علاقوں میں ایم این ایز اور انتخابی گھوڑے فارورڈ بلاک کی جانب جائیں گے ۔سینیٹ الیکشن کو ملتوی کرنے کی بھر پور کوشش کی جائیگی ۔وفاق اور پنجاب حکومتوں کو چلتا کرنے کے لیئے دباؤ ڈالا جائے گا اور یوں ایک نیا سیٹ اپ آئے گا جو ’’ صادق و امین‘‘ لوگوں پر مشتمل ہوگی۔
سہیل وڑائچ نے یہ بھی لکھا 2018میں ہر صورت الیکشن ہونگے مگر رسہ کشی کے وزنی کھلاڑی ن لیگ کے اعلیٰ عہدیدار یہ بھی کہتے ہیں کہ نواز شریف کو اسلئے تھوڑی نہ نکالا گیا ہے کہ اب اس کے بھائی کو لایا جائے ، الیکشن تین سال تک لیٹ ہو سکتے ہیں ،نگران کابینہ لمبی چلے گی اور شریف خاندان کے کسی فرد کو وزارت اعلیٰ یا وزارتِ عظمیٰ کے قریب نہیں جانے دیا جائیگا ۔عمران خان کو ریزرو کھلاڑی کے طور پر ضرور رکھا جائیگا مگرفریش لیڈر شپ سامنے لائی جائیگی ، نئے لوگ ، نئے چہرے اور نئی پارٹی جنم لیں گی ۔
ایک اور اہم بات کہ اگر ن لیگ کو گرا لیا گیا اور بیرونی دباؤ کو روک لیاگیا تو پھر سمجھ لیجیئے گا کہ اسٹیبلشمنٹ اپنے منصوبوں کے عین مطابق 1985کی لاٹ مکمل طور پر فارغ کر کے ایک نئی ’’ محب وطن‘‘ لاٹ لائی جانیوالی ہے ۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...