معافی دے دیں

606

عدالت عظمیٰ نے قصور میں کم سن بچی زینب کے اغواء کے بعد اس کیساتھ زیادتی اور قتل کے المناک وقوعہ کے حوالے سے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے اینکر پر سن ڈاکٹر شا ہد مسعود کی جانب سے مقدمہ کے ملزم عمران کا تعلق بچوں کی عریاں تصویریں اور فلمیں بنانے والے عالمی مافیا سے جوڑنے اور ملزم کے بیسیوں ملکی و غیر ملکی بنک اکائونٹس کی جھوٹی کہانی کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران ڈاکٹر شا ہد مسعود کی معافی کی استدعا مسترد کر تے ہوئے انہیں جے آئی ٹی کی انکوائری رپورٹ پر 10مارچ تک جواب دا خل کرا نے کا حکم جاری کرتے ہوئے ان کے ٹی وی چینل کی منیجمنٹ کو بھی نو ٹس جا ری کر دیا ہے جبکہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اب معافی کا وقت نکل گیا ہے، پہلے غلط بیا نی کو تسلیم کر یں ،پھر معافی ما نگیں ،دوھ د کا دوھ اور پانی کا پانی ہو گا ،اب صرف اور صرف انصاف ہو گا ،چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز جے آئی ٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ (جس کے مطابق شا ہد مسعود کی جانب سے لگا ئے جا نے والے الزامات غلط ثابت ہو ئے ہیں) کی سماعت کی تو ڈاکٹرشا ہد مسعود اپنے وکیل شا ہ خاور کے ہمراہ پیش ہوئے ،چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آپ کے پروگرام کی سی ڈی دوبارہ دیکھی ہے، جس میں آپ نے کہا تھا کہ چیف جسٹس اس معا ملے کا نو ٹس لیں، خدارا کچھ کر یں، آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر میں نے غلط بیا نی کی تو مجھے پھا نسی پر ٹکا دیں ،جس پر ہم نے از خود نو ٹس لے لیا ،آپ نے کہا تھا کہ ملزم کو قتل کردیئے جانے کا خدشہ ہے اگر اسے مار دیا گیا تو کیس کی کڑیا ں نہیں ملیں گی، اوراس لیے اس کی سیکیورٹی ضروری ہے جبکہ آپ نے سپریم کورٹ میں بھی پیش ہو کر اپنے پرو گرام کی تا ئید کی تھی ، اس وقت کچھ لوگو ں کا یہ خیال تھا کہ آپ کا پرو گرام سچ پر مبنی نہیں ہے اور کچھ کا خیال تھا کہ جھوٹ پر مبنی ہے اور آپ کو اپنی غلطی تسلیم کرلینی چاہیے ،آپ نے کہا تھا کہ میں کیس کا سامنا کرو ں گا ،آپ کے الزامات کی حقیقت جاننے کے لئے جے آئی ٹی بنا ئی گئی تھی جس کی رپورٹ سامنے آگئی ہے ،اب کیا کہتے ہیں ،جس پر ان کے وکیل شاہ خاور نے موقف اختیار کیا کہ فی الحال انہیں جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں ملی ہے ،آپ اس حوالے سے حکم جاری کریں ،ہم اس کا جائزہ لیں گے اور اس پرمنا سب جواب داخل کریں گے ،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیس کا سامنا کر یں گے تو آپ کو اس کے قانونی اثرات کا سامنا بھی کر نا پڑے گا ،دوران سماعت ڈاکٹر شا ہد مسعود نے پرانی کہانی کو ہی دہراتے ہوئے اپنے ہاتھ میں پکڑی فائل میں سے کچھ صفحات نکال کر عدالتی معاون کے ذریعے ججوں کی جانب بڑھاتے ہوئے کہاکہ آج صبح ہی ڈارک ویب پر گیا ہوں، ان آخری چارصفحات کو دیکھ لیں، وہا ں پر پاکستان سے متعلق لنکس موجود ہیں ، آج صبح ہی بارہ سے چودہ سال کی بچیوں کی ویڈیوز اپلوڈ ہوئی ہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ا س معاملے کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے ،شاہد مسعود نے کہاکہ ایف آئی اے کے پاس ڈارک ویب کے مواد کو پکڑنے کا سامان موجود نہیں ہے، وہاں سے ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا جاتا ہےجس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ آپ ڈان لوڈ کرلیتے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنے پروگرام کو دوبارہ جاکر دیکھ لیں، آج آپ نے ایک اور چانس ضائع کر دیا ہے،ہم نے تو آپ کے پرو گرام کو مدنظر رکھنا ہے،آپ نے اس میں کیا کہااور اس کا کیا اثر ہوا؟ʼآپ نے اپنے پرو گرام میں کہا کہ ملزم عمران کے ایک با اثر گینگ سے تعلقات ہیں اور اس کے متعد ملکی وغیر ملکی بنک اکائونٹس میں کروڑوں رو پے ہیں،جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ میں اس پرمعا فی ما نگتا ہو ں،چیف جسٹس نے کہا کہ اب معا فی کا وقت نکل گیا ہے،آپ نے سنسنی پھیلائی ہے، اب یہ معا ملہ معا فی پر ختم نہیں ہو گا، بعد ازاں فاضل عدالت نے شاہد مسعود کو جے آئی ٹی کی رپورٹ کی کاپی جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مذکورہ بالااحکامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت 10مارچ تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں

آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں  پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...

آپ کی راۓ