چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب پولیس پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایک منشا بم پولیس سے قابو میں نہیں آرہا کیا یہ ہے نئے پاکستان کی پولیس؟
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قبضہ مافیا منشا بم کےخلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان نے منشا بم سے واگزار کرائی گئی زمین کو متاثرین کو واپس نہ کرنے کے معاملے پر پولیس پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ڈی آئی جی کی پیش کردہ رپورٹ کو مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ ہے نئے پاکستان کی پولیس؟ شرم آنی چاہیے پولیس کو، گالیاں بھی کھاتے ہیں اور بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتے ہیں، ایک منشا بم پولیس سے قابو میں نہیں آ رہا، آپ بدمعاشوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، یہ قانون کی رکھوالی کررہے ہیں آپ؟
چیف جسٹس کے استفسار پر ڈی آئی جی پولیس وقاص نذیر نے عدالت کو بتایا کہ منشاء بم اور خادم حسین رضوی کو پولیس نے ہی اٹھایا ہے، پولیس عدالتی حکم پر من و عن عمل درآمد کر رہی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ تمہاری کیا رشتے داری ہے منشا بم سے، کیوں اسے بچا رہے ہو، آپ یونیفارم میں واپس نہیں جائیں گے، افضل کھوکھر، منشا بم اور جو اس کیس میں اثر انداز ہو رہا ہے ان سب کو بلا رہے ہیں۔
عدالت نے آئی جی پنجاب،ڈی سی لاہور، سیشن جج اور متعلقہ سول جج اوورسیز پاکستانیز نور محمد چیمبر میں طلب کرلیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ آج رات 12 بجے تک زمین متعلقہ لوگوں کو دے کر رپورٹ پیش کریں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ منشا بم کو جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا جائے، عدالتی احکامات پر منشا بم کو جیل سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری لایا گیا۔
منشا بم عدالت میں رو پڑا، ہاتھ جوڑ کر رحم کی اپیل
منشا بم نے عدالت میں ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے رحم کی اپیل کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت رونا یاد نہیں آیا جب لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے تھے، تمہیں خوف خدا نہیں کیا مرنا یاد نہیں ہے۔
منشا بم نے عدالت میں کہا کہ کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کیا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے منشا بم کیس کے مدعی محمود کی شکایت پر اوورسیز کے کسیز کی سماعت کرنے والے سول جج کو تبدیل کردیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ کیا کہ وزیراعلیٰ نے شور ڈالا تھا کہ ہم بلا امتیاز کارروائی کرکے زمینیں چھڑائیں گے، آپ نے دو دن آپریشن کیا پھر چپ کرکے بیٹھ گئے، آپ کے ڈی آئی جی کہتے ہیں متاثرین سے متعلق کوئی رپورٹ پیش نہیں ہوئی۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس نے منشا بم کی گرفتاری اور زمینیں چھڑانےمیں پوری محنت کی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ منشا بم مری میں رہ رہا تھا اور آپ اسے پکڑ نہیں سکے کیا بہتر ہوا؟ منشا بم نے میری عدالت میں آکر سرنڈر کیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتایا جائے شہری علاقوں میں تحصیلدار کس طرح کام کررہے ہیں، تحصیلداروں نے تباہی کررکھی ہے کسی کی زمین کسی کے نام کردیتے ہیں۔
عدالت نے ڈی سی لاہور کو آج ہی معاملات حل کرکے متاثرین کو پلاٹس دینے کا حکم دیا
جب کہ عدالتی حکم پر منشا بم کو بھی دوبارہ جیل بھجوادیا گیا۔