میئرکراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ کراچی اور حیدرآباد کو الگ سے ترقیاتی پیکیج دینے کا وعدہ پورا نہیں ہوا آخری بار ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے اگر مثبت جواب نہیں آتا تو بجٹ پاس کرانے میں ہم حصہ نہیں ہوں گے آئندہ دو تین روز رابطہ کمیٹی کااجلاس کرکے اس بارے میں فیصلہ کریں گےان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کے ایم سی ہیڈآفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیااس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن، چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی، چیئرمین بلدیہ شرقی معید انور، چیئرمین بلدیہ کورنگی نیئر رضا اور چیئرمین بلدیہ غربی اظہار احمد خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا میئر نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے کراچی کو تباہ کردیا ہے۔ اتھارٹیز نوٹس لیں سندھ کو ملنے والے این ایف سی سے پیسے کاٹ کر کراچی اور حیدرآباد کوبراہ راست کو دیئے جائیں حکومت سندھ کے ایم سی کو ہرماہ آکٹرائے ٹیکس کی مد50 کروڑ روپے کم دیتی ہے جبکہ ڈسٹرکٹ اے
ڈی پی کی آخری قسط 83 کروڑ 30 لاکھ روپے بھی نہیں دیئے گئے چیئرمین ڈی ایم سی ایسٹ اور کورنگی نے کہاکہ 2012 سے ملازمین کی بڑھنے والی تنخواہوں میں اضافہ بھی نہیں دیاگیا چیئرمین سینٹرل نے کہاکہ ساڑھے دس ہزار ملازمین کی تنخواہوں میں حکومت سندھ ہر ماہ ساڑھے تین کروڑ روپے کا خسارہ ہے جلد ملازمین کے ساتھ سڑک پر احتجاج کریں گے وسیم اختر نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے گزشتہ دس سال کے دوران کراچی کے بجٹ میں کٹوتی کی جس کی وجہ سے کراچی تباہ ہوگیا۔