انتہائی اہم ذرائع سے معلومات ملی ہیں کہ مولانا اپنے پلان کے مطابق ستائس اکتوبر سے اپنے مارچ کا آغاز کراچی سے کریں گے ستائیس اکتوبرکو کشمیر کی حق خود ارادیت کے حق میں بڑا اجتماع منعقد ہو گا مولانا کے مطابق پورے ملک میں اس دن لوگ کشمیر کے حق میں ریلیاں نکالیں گے ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر عوام ایسے حالات میں منتشر ہوئی تو حکومت کو مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے حکومت اب مولانا کی ایشو پر بیک فٹ پر چلی جائے گی اور ان کو اکتیس تاریخ کو اسلام آباد آنے دیں گے۔ اسلام آباد میں آنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں میں اکثریت کا خیال یہ ہے کہ وہ حکومت کو چند ماہ کی مہلت دینا چاہیں گے اور دھرنا نہیں دیں گے اس لیے مولانا دھرنا دینے یا نہ دینے کا فیصلہ رہبر کمیٹی کے حوالے کیا ہے اور ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ مولانا پہلے مرحلے میں حکومت کو صرف پاور شو کریں گے اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے قومی حکومت کا مطالبہ پیش کیا جائے گا جس کو مولانا بھی تسلیم کرلیں گے ۔ اور مولانا کوئی لمبا دھرنا نہیں دینا چاہتے انکی نظر میں ستائیس سے لیکر اکتیس اکتوبر تک ہی حالات ایسے پیدا ہو جائیں گے کہ وزیراعظم خود ہی گھر چلے جائیں گے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ ممکن ہے عمران خان اپنے وعدہ پورا کرتے ہوئے عوام کی اکثریت کو اپنے خلاف دیکھ کر گھر چلیں جائیں مگر تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم ابھی تک اپنے کسی بھی وعدے پر قائم نہیں رہے اور انہوں نے اچھے لیڈر کی خاصیت یو ٹرن کیساتھ جوڑی ہے۔ اسے لیے ذرائع کا کہنا ہے کہ دس سالہ منصوبہ سمٹ کر چند سالوں کا رہ جائے گا۔ ذرائع نے آنے والے چند دنوں میں ملک میں سیکیورٹی کے حالات بھگڑنے کی طرف بھی اشارہ کیا۔