کشمیر کا مقدمہ موجودہ حکومت کے گلے میں پھس چکا ہے۔ بہتر سالوں سے یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان لٹکا ہوا آ رہا ہے اور ایسا کیا ہوا کہ عمران خان کی حکومت کے آتے ہی اس مسئلہ کو زبردستی زور اور جبر کے ساتھ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری بھائیوں اور بہنوں پر ظلم کے پہاڑ توڑتے۔ انڈیا میں برسرِ اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی حکومت نے انڈین آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کر دیا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خودمختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے اور وہاں جاری سکیورٹی لاک ڈاؤن کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور ان پابندیوں کے نفاذ کے بعد سے ہی پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی اس اقدام کے خلاف مظاہرے اور جلسے جاری ہیں
ذرائع نے بتایا کہ:سوچنے کا مقام یہ ہے کہ موجودہ عمران خان کی حکومت نے کرتار پور بارڈر تو کھول دیا جس سے انڈین سکھوں کو خوش کرنے کی باتیں کہ اس سے خالصتان کی سکھوں کی تحریک زور پکڑے گی مگر ہمیں ابھی تک ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا۔ عمران خان سعودی بادشاہ کے طیارے میں بھی کوئی فنی خرابی نہیں ہوئی تھی وہ بھی ان کو واپس بلایا گیا تھا اور کچھ معاملات میں تنبیع کی گئی تھی جس کے اثرات ہمیں دیکھنے کو مل رہے ہیں ذرائع نے ان باتوں کی نفی کی ہے کہ وہ تنبیع ایران سعودی مفاہمت میں سہولت کاری نہیں بلکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے مسئلہ پر ہی تنبیع کی گئی تھی وہ بھی اس تقریر کے بعد جو کہ وزیر اعظم پاکستان نے اقوام متحدہ میں کی تھی اس تقریر کے بعد کی صورتحال پر بات کرنے کے لیے وزیر اعظم کو واپس بلایا گیا اور ان کے وہاں سے واپس آنے کے بعد کشمیر پر عمران خان کا وعدہ ایفا نہ ہو سکا جس میں انہوں نے مظفر آباد میں جلسے سے تقریر کے دوران کیا تھا کہ میں اقوام متحدہ سے واپس آکر آپ کو بتاوں گا کہ کب سرحد پار کرنی ہے اس وعدے پر وزیر اعظم مسلسل خاموش ہیں، ذرائع کا دعوی ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان انڈیا کیساتھ کوئی جنگ نہیں چھیڑنا چاہتااور نہ ہی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا ساتھ دیناہے۔ذرائع نے واضح طور پر کہا کہ اس حکومت نے ایک طرف کرتار پور بارڈر کو کھول کر ہندوستان کو سہولت دی تو دوسری طرف مقبوضہ کشمییر میں خصوصی اہمیت کے خاتمے پر بھی عمران خان وزیراعظم نے چھپ سادھ لی وہ صرف کشمیر میں ظلم کے خلاف بات کرتے دکھائی دئے مگر کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر کوئی بڑا بیان جاری نہیں کر سکے ۔ تیسری طرف سعودی عرب اور ایران کے درمیان سہولت کاری کو ثالثی کا رنگ دینے والے حکومتی وزرا کو بھی چپ کروایا گیا اور کہا گیاکہ ثالثی نہیں سہولت کاری ہو گی جس کی وزیر اعظم پاکستان نے ایران میں اس بات کو بار بار دہرایا، ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سب چیزیں کشمیر کے مسئلہ پر عوام کو گمراہ کرنے کی موجودہ پاکستان نظام حکومت کی ایک چال تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت امریکہ کی طرف سے پہلے سے ہی عمران خان وزیراعظم پاکستان کو بتا دیا گیا تھااس وقت مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کی جماعتوں کو اس موجودہ پاکستان کے نظام حکومت کے ایسے کارناموں کا جس دن سے ادراک ہوا ہے اس دن سے عمران خان کی حکومت کو پریشر کا سامنا ہے ذرائع نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے بہت جلد آزاد کشمیر میں بھی پاکستان مخالف سرگرمیاں ہو سکتی ہیں۔ کشمیر کے معاملہ پر پاکستان نے کشمیر میں بڑھتے ہوئے ظلم پر کیا کیا؟ ایک تقریر نے جہاز کا رخ موڑتے ہوئے بادشاہ کے جدید طیارے میں خرابی کا ڈھونگ رچایا گیا وہ ڈھونگ اصل میں کشمیر پر کی گئی سخت تقریر کو صرف تقریر ہی رہنے دینے کی تنبیع ہے: نوٹ: یہ مواد جیو قائد کو انتہائی اہم اور با وثوق ذرائع نے فراہم کیا۔