ریحام خان سے کس نے معافی مانگی اور ہرجانے کے پیسے بھی دیئے گئے؟

405

دنیا ٹی وی پر 5 جون 2018 کو نشر کیے جانے والے پروگرام میں الزام عائد گیا تھا کہ ’ریحام خان نے عمران خان کے سیاسی مخالف اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے بھاری رقم کے عوض کتاب لکھی، جس میں عمران خان کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی‘۔

ان الزامات کے بعد ریحام خان نے دنیا ٹی وی کی انتظامیہ کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

جس پروگرام میں یہ الزامات عائد کیے گئے تھے وہ پروگرام برطانیہ میں بھی نشر ہوا تھا جس کی وجہ سے ریحام خان نے لندن کی ہی ایک عدالت میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر رکھا تھا۔

ریحام خان نے اپنے بیان میں کہا ’مجھے خوشی ہے کہ آخر انصاف کا بول بالا ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انھیں انصاف حاصل کرنے کے لیے طویل قانونی جنگ لڑنی پڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے چینلز نے سیاسی و کاروباری مقاصد کے حصول کے لیے ان کی کردار کشی کی۔

ریحام خان نے بی بی سی کو بتایا ’پرائیوٹ چینل نے اعتراف کیا کہ مجھ پر شہباز شریف سے پیسے لینے کے الزامات غلط اور بے بنیاد تھے۔‘

ان کا کہنا تھا ’یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ میڈیا کے ایک مخصوص طبقے اور پاکستان تحریک انصاف سے منسلک سیاستدانوں نے مجھ پر الزامات لگائے یہ جانتے ہوئے کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔‘

’ان بے بنیاد الزامات کی وجہ سے میری زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے یقین ہے کہ میری جیت اور ثابت قدمی سے پاکستان میں اخلاقی صحافت اور ایماندرانہ سیاست کو فروغ ملے گا۔ میری جیت پاکستان کی ان تمام خواتین کی جیت ہے جو مردانہ معاشرے کی جانب سے کردار کشی کا شکار ہیں۔‘

ریحام خان کے مطابق دنیا ٹی وی نے نہ صرف ان سے ’معافی مانگی بلکہ بھاری ہرجانہ بھی ادا کیا‘۔ ریحام خان نے اپنے وکلا کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے برطانوی عدالت کے سامنے ان کا مقدمہ کامیابی سے پیش کیا۔

ریحام خان کے وکیل الیکس کوکرین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ دنیا ٹی وی نے ان کے موکلہ سے لندن کی ہائی کورٹ میں غیر مشروط معافی مانگی اور بھاری ہرجانہ بھی دیا گیا اور کیس پر اٹھنے والے اخراجات بھی ادا کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے پر ریحام خان بہت خوش ہیں۔

BBC Urdu

مزید خبریں

آپ کی راۓ