چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اعزاز میں دیے گئے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کا آغاز سورة النحل سے کیا،انہوں نے کہا کہ جب میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا،میرے خاندان میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ بچہ بہت خوش قسمت ہو گا، پیدائش کے وقت منہ میں ایک دانت ہونا بہت ہی کم ہوتاہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں عدالتی چھٹیاں نکال کر235 دن چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہا ،میرے نزدیک ایک جج کو بے خوف و خطر ہونا چاہیے،ایک جج کا دل شیرکی طرح اور اعصاب فولاد کی طرح ہونے چاہئیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیض احمد فیض کی نظم پڑھی جس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔