عارف علوی مدت پوری ہونے کے باوجود عہدے پر رہنے والے ملک کے پہلے منتخب صدر بن گئے، نئی اسمبلی منتخب ہونے تک صدر علوی اپنا کام جاری رکھیں گے، عارف علوی 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اتحادیوں کے ووٹ سے منتخب ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی توڑنے اور جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھیجنے پر سیاسی اور قانونی حلقوں کی جانب سے انہیں کڑی تنقید کا سامنا رہا۔
گزشتہ ماہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ پر دستخط نہ کرنے کے بیان پر بھی پنڈورا باکس کھلا، صدر علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل کے قانون بن جانے پر اس کی ذمہ داری اپنے اسٹاف پر عائد کی۔
پاکستان کے 13ویں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی 5 سالہ مدت 8 ستمبر کو ختم ہوگئی، آئین کے آرٹیکل 41 شق چار کے مطابق صدر کا الیکشن صدارتی مدت ختم ہونے سے زیادہ سے زیادہ 60 اور کم سے کم 30 دن قبل کروایا جائے گا۔ اگر اسمبلی اس دوران توڑ دی گئی ہو تو صدارتی انتخاب عام انتخابات ہونے کے بعد 30 دن کے اندر کروایا جائے گا