
وزیر اعظم عمران خان نے تین جنوری کی شام سال 2020 میں اپنی پہلی ٹویٹ کی جس میں انھوں نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ‘یو پی (انڈین ریاست اتر پردیش) میں انڈین پولیس کا مسلمانوں کے خلاف منظم حملہ۔’ اس کے بعد انھوں نے اسی پیغام کے ساتھ دو اور ٹویٹس کیں۔
بظاہر ان کا مقصد انڈیا میں حال ہی میں سٹیزن امینڈمینٹ ایکٹ (سی اے اے) یعنی شہریت میں ترمیم کے قانون کی منظوری کے بعد ہونے والے ہنگاموں میں مسلمانوں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کی جانب توجہ مبذول کرانا تھالیکن شام سوا سات بجے کی جانے والی ٹویٹ صرف اگلے ایک گھنٹے تک ہی ٹوئٹر پر موجود رہی اور اُس دوران وزیر اعظم کو تابڑ توڑ تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر اسے حذف کر دیا گیا۔
اِس تنقید کی وجہ بنی تھی اُس ٹویٹ میں موجود ویڈیو، جو اتر پردیش کی نہیں بلکہ سنہ 2013 میں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی ہے۔