850

نواز شریف پر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردجرم عائد کردی گئی جبکہ حسن اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں بھی مفرور ملزم قرار دے دیا گیا۔

نواز شریف کی طرف سے ان کے نمائندے ظافر خان فرد جرم کی صحت سے انکار کیا ہے۔

آف شور کمپنیوں سے متعلق ریفرنس پر سماعت بھی سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ہوئی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔

فرد جرم کے نکات میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف 2007 سے2014 تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین رہے، نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔

فرد جرم میں کہا گیا کہ 90-1989میں حسن اور حسین والد کی زیر کفالت تھے۔نوے کی دہائی میں حسن نواز کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا،وہ والد نوازشریف کے زیر کفالت تھے، تعلیم مکمل کرتے ہی انہوں نے متعدد کمپنیاں اور مہنگی جائیدادیں بنا لیں۔

متن کے مطابق فلیگ شپ کمپنی کے ڈائریکٹر تھے، بچوں کے نام پر جائیداد اصل میں نواز شریف کی ہے،انہوں نے بے نام جائیداد بنائی۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ملزمان اپنے اثاثوں کے ذرائع ثابت کرنے میں ناکام رہے،کرپشن کے مرتکب پائے گئے،سزا کے مستحق ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نواز شریف پر ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

جب کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی ۔

نواز شریف کی طرف سے ان نمائندے ظافر خان، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر نے فرد جرم میں عائد الزامات کو ماننے سے انکار کیا تھا۔

نوا زشریف نے عدالتوں کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان واپسی کا فیصلہ کرلیا۔ سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہ انصاف ہورہا ہے یا انصاف کا خون ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کی غیر موجودگی میں اس پر فرد جرم عائد کرنے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

مزید خبریں

متحدہ عرب امارات میں جمعہ کی نماز ایک ہی وقت میں ادا کی جائے گی۔ 2 جنوری 2026 سے جمعہ کا خطبہ اور نماز دوپہر 12 بج کر 45 منٹ پر تمام مساجد میں ایک...

  ملاقات کی اجازت نہ دینے پر عمران خان کی بہنوں نے اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر دھرنا دیا ہے جس میں اراکین قومی اسمبلی جنید اکبر، شاہ...

آپ کی راۓ