برگیڈئیر اعجاز شاہ کا بھی عمران خان کی کابینہ میں داخلہ

540

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی ایک اور وفادار شخصیت اور سراغ رساں ادارے کا سابق سربراہ ، برگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ بھی وفاقی کابینہ میں شامل ہوگئے اس طر ح وفاقی کابینہ کا حجم 44تک ہوگیا ہے اور صرف سابق صدر کے وفاداروں کی تعداد بڑھ کر 16ہوگئی ہے ان میں وفاقی وزراء ، وزراء مملکت، مشیر،امعاون خصوصی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان شامل ہیں، اگر ان میں چوہدری پرویز الٰہی اور علیم خان نام جیسی شخصیات بھی شامل کرلی جائیں تو تعداداور بڑھ جاتی ہے۔کچھ عرصے سے اعجاز شاہ کا نام نیشنل سیکیورٹی کے ایڈوائزر کے لئے گردش میں تھا جب جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کےجانے سے عہدہ خالی ہوا تھا۔حالانکہ یہ پہلی مرتبہ الیکشن میں جیتے ہیں مگر انہیں پھر بھی پارلیمانی امور کا قلمدان دیا گیا ہے۔تاہم وزیر اعظم نے انہیں نیشنل سیکیورٹی کا ایڈوائزر کا قلمدان نہیں دیا گیا۔اعجاز شاہ کی ہمیشہ سیاست میں گہری دلچسپی رہی ہے انہوں نے قومی اسمبلی میں آنے کی کو شش کی ہے مگر مضبوط سیاسی حریف کی وجہ سے ان کی یہ تمنا پوری نہ ہوسکی ،تاہم یہ اس الیکشن میں

کامیاب ہوگئے۔2013کے الیکشن میں ان کی کوششوں میں پاکستان مسلم لیگ ن تک رسائی ہوئی تھی جب بات میاں محمد نواز شریف تک آئی تو ان کا کہنا تھا کہ اگر اعجاز شاہ کو ٹکٹ دیا جاتا ہے تو پھر جنرل پرویز مشرف کو بھی الیکشن کے لئے ٹکٹ دیا جائے۔ 2008کے الیکشن میں بھی ان کا نا م لیا جارہا تھا مگر جنرل (ر) اشفاق پرویز کیا نی کی مداخلت نے ایسا نہیں ہونے دیا۔انٹیلی جنس بیورو کی سربراہی کے دور میں انہوں نے ننکانہ صاحب میں سیاست کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت کام کیا مگر اس کے موثر ثمرات نہ مل سکے۔اعجاز شاہ کو 2004آئی بی کا سربراہ بنایا گیا یہ سابق صدر پرویز مشرف کے بااعتماد ساتھیوں میں تھے اسی دوران لیاقت باغ میں سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو پر قاتلانہ حملہ ہوااور انہیں جاں بحق کردیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سےبے نظیر قتل کیس کے بارے میں نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں اعجاز شاہ کو اپنے قتل میں نامزد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اگر مجھے قتل کر دیا جائے تو اعجاز شاہ سے تفتیش کی جائے۔اعجاز شاہ کا نام بے نظیر بھٹو کی ایک امریکی دوست کی ای میل بھی سامنے آیا تھا جب محترمہ نے چوہدری پرویز الہٰی اس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم اور سابق آئی ایس آئی سربراہ حمیدگل کو ملزمان کے طور پر نامزدکیا تھا مگر ایف آئی آر میں کسی ایک کو بھی نامزد نہیں کیا گیا۔ اعجاز شاہ نے 2008، مارچ 17,، کو استحفیٰ دیے دیا جب وہ ایک متنازع شخصیت بنےان پر الزام تھا کہ سرکاری ایجینسی کو سیاسی طور پر استعمال کررہے تھے۔اور جب انہیں آسٹریلیا میں پاکستان کا ہائی کمشنر بنانے کی کوشش کی گئی تو آسٹریلیا نے اس نامزدگی کو مسترد کردیا بعد ازاں پرویز مشرف نے آئی بی کا سربراہ بناہ دیا اور ان کی جگہ ولی محمد کو آسٹریلیا کا ہائی کمشنر بنا دیا گیا۔ 

مزید خبریں

آپ کی راۓ