میاں نواز شریف چار سال بعد دبئی سے پاکستان کے لئے روانہ

198

رپورٹ: چوہدری ممتاز حسین

فلائٹ ’امید پاکستان‘ 1 گھنٹہ 22 منٹ کی تاخیر سے 10 بج کر 42 منٹ پر پاکستان کے لیے روانہ ہوئی۔

نواز شریف کے ہمراہ 148 مسافر خصوصی پرواز میں پاکستان آ رہے ہیں۔

دبئی سے چارٹرڈ طیارہ ساڑھے 12 بجے اسلام آباد اترے گا جس کے بعد ڈیڑھ بجے نواز شریف لاہور کے لیے روانہ ہوں گے۔

بعد ازاں نواز شریف ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہی قلعہ اتر کر مینارِ پاکستان پہنچیں گے۔

نواز شریف نے وطن روانگی سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 4 سال کے بعد پاکستان جا رہا ہوں، آج میں اللّٰہ کے کرم سے سرخرو ہو کر پاکستان جا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کو بھی بلآخر کلین چٹ ملی اور وہ ملنی ہی تھی، مریم نواز کے پاس کوئی سرکاری آفس نہیں تھا اس کو تو ویسے ہی دھر لیا گیا تھا، میں نے پہلے بھی کہا تھا سب کچھ اللّٰہ پر چھوڑتا ہوں، ہم 9 مئی والے نہیں ہم 28 مئی والے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ بہت ہی اچھا ہوتا کہ آج 2017ء کے مقابلے میں حالات بہتر ہوتے، دکھ کی بات ہے کہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے چلا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اضطراب والے حالات ہیں جو پریشان کن ہیں، حالات ہم نے بگاڑے بھی خود ہی ہیں ٹھیک بھی خود ہی کرنے ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ جو ملک آئی ایم ایف کو بھی خدا حافظ کہہ چکا تھا وہ مسائل کا شکار ہے، وہ پاکستان جہاں لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی تھی اور علاج کی سہولت موجود تھی کیا وہ پاکستان آج نظر آتا ہے؟

نواز شریف نے کہا کہ 2017ء میں پاکستان میں روزگار مل رہا تھا اور علاج کی سہولت تھی، نوبت یہاں تک کیوں آئی، ہم اس قابل ہیں کہ ملک کے مسائل حل کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات سے متعلق بہتر فیصلہ الیکشن کمیشن ہی کرسکتا ہے، انتخابات سے متعلق میری ترجیح وہی ہے جو الیکشن کمیشن ٹھیک سمجھتا ہے۔

علاوہ ازیں روانگی سے پہلے نواز شریف کی اپنے بھائی شہباز شریف سے فون پر بات چیت ہوئی تھی جس میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان آپ کے استقبال کے لیے تیار ہے۔

مزید خبریں

آپ کی راۓ