شاہ محمود قریشی کیوں بری ہوئے؟

6

9 مئی کے مقدمے میں جہاں متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو سخت سزائیں سنائی گئیں، وہیں شاہ محمود قریشی بری ہو کر باہر آ گئے۔ یہ فیصلہ سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا سبب بن گیا ہے۔ کیا یہ مکمل طور پر قانونی کامیابی تھی یا پس پردہ سیاسی روابط نے کردار ادا کیا؟

ذرائع کے مطابق ایک وقت ایسا بھی تھا جب عمران خان کی ممکنہ نااہلی کی صورت میں شاہ محمود قریشی کو “وزیراعظم اِن ویٹنگ” سمجھا جا رہا تھا، اور بطور وزیر خارجہ ان کے اسٹیبلشمنٹ سے قریبی تعلقات بھی اس تاثر کو تقویت دیتے ہیں۔

عدالت میں قریشی کے وکلاء یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ان کا براہِ راست کوئی کردار نہیں تھا۔ استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کو بینچ نے “ناکافی” قرار دیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قانونی کامیابی کے پیچھے قریشی کے وہ روابط بھی اہم ہیں جو انہوں نے اپنی سفارتی و وزارتی ذمہ داریوں کے دوران قائم کیے۔

2022 کے آخر اور 2023 کے اوائل میں اسلام آباد میں یہ افواہیں عام تھیں کہ اگر عمران خان نااہل ہو گئے تو اسٹیبلشمنٹ کی ترجیح شاہ محمود قریشی ہوں گے۔

  • متعدد بار وزیر خارجہ رہ چکے ہیں اور براہِ راست فوجی و سفارتی حلقوں سے رابطے میں رہے۔
  • اپنے بیانات میں ہمیشہ محتاط اور اداروں کے ساتھ ٹکراؤ سے گریزاں رہے۔
  • ان کا سیاسی کیریئر پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) تک پھیلا ہوا ہے۔

وزیر خارجہ کی حیثیت سے قریشی نے پاکستان-امریکہ تعلقات، افغان امن عمل اور ایف اے ٹی ایف مذاکرات جیسے حساس معاملات سنبھالے۔ عالمی دباؤ کو ٹکراؤ کے بغیر مینج کرنا ان کی خاص پہچان رہی، جو اسٹیبلشمنٹ کے لیے ایک قابلِ اعتماد چہرہ ہے۔

بری ہونے کے بعد قریشی کی پوزیشن پی ٹی آئی میں مزید مضبوط ہو گئی ہے۔ اگر عمران خان کے قانونی مسائل برقرار رہتے ہیں تو وہ پارٹی کے لیے ایک ایسا امیدوار بن سکتے ہیں جو پی ٹی آئی کے کارکنوں اور طاقتور حلقوں دونوں کو قابلِ قبول ہو۔

تاہم، پاکستانی سیاست میں صورتحال لمحہ بہ لمحہ بدلتی ہے، اور عمران خان کی مقبولیت پارٹی کے اندر قریشی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہو سکتی ہے۔

شاہ محمود قریشی کی بریت صرف ایک عدالتی فیصلہ نہیں بلکہ سیاسی حکمت عملی، تعلقات اور برسوں کے تجربے کا امتزاج ہے۔ وہ “وزیراعظم اِن ویٹنگ” رہتے ہیں یا منظر سے اوجھل ہو جاتے ہیں، اس کا فیصلہ آنے والے مہینوں میں پی ٹی آئی کی سیاست اور عمران خان کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔

مصنف کی مزید تحاریریں

تحریر: چوہدری خالد عمر مریم اورنگزیب سیاسی حلقوں میں ایک طاقتور آواز پنجاب میں اب سیاسی مخالفین کو ایک نہیں دو مریم کا سامنا کرنا پڑے گا۔مریم نواز ج...

  بہاولپور کے شہریوں کی امیدیں جس شخص سے لگی ہوئیں ہیں جسے وزارت خوارک ملتے ہی شہر میں جشن منایا گیا اپنی عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کی ...

کہتے ہیں سینیٹ ایوان بالا ہے شاید اس لئے اس کے انتخاب کا طریق کار ایسا بنا دیاگیا ہے کہ جس میں صرف بالائی طبقات سے تعلق رکھنے والے ضمیروں کے سودا گر ہ...

آپ کی راۓ