انڈیا کے وزیر برائے آبپاشی گجندر سنگھ شیخاوت نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انڈیا کے حصے کا پانی پاکستان چلا جاتا ہے جسے روکنے کے لیے ان کی وزارت ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس پانی کو انڈیا کے کسان، صنعتیں اور عوام استعمال کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انڈیا کے حصے کے پانی کی بہت بڑی مقدار پاکستان چلی جاتی ہے۔ ہم ترجیحی بنیادوں پر اس پر کام کر رہے ہیں کہ ہمارے حصے کا جو پانی پاکستان چلا جاتا ہے اس کا رخ کیسے موڑا جائے تاکہ ہمارے کسان، صنعتیں اور عوام اسے استعمال کر سکیں۔‘
دوسری جانب پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ انھوں نے پاکستان کمشنر فار انڈس واٹر سے بات کی ہے۔
ڈاکٹر فیصل کے مطابق کمشنر فار انڈس واٹر نے انھیں بتایا ہے کہ ایک معاہدے کے تحت ہر سال انڈیاکی طرف سے پاکستان کو یکم جولائی سے لے کر اکتوبر تک کا سیلاب کا ڈیٹا دیا جاتا تھا۔اس معاہدے کی ہر سال تجدید ہوتی ہے۔ لیکن اس سال انڈیا نے یہ ڈیٹا نہیں بھیجا۔ جس کی وجہ سے بہت سارے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
BBC