سعودی عرب میں کس نے کیا اور کیا ہوا تھا؟ جانئے

550

ایک ہفتہ پہلے کی بات ہے کہ سعودی عرب میں ابقیق اور خریص کی آئل فیلڈز کو نشانہ بنایا گیاجس کے باعث عالمی طور پر تیل کی رسد متاثر ہوئی تھی۔

سعودی عرب کی وزارتِ دفاع نے ڈرونز اور کروز میزائلوں اور کے باقیات دکھاتے ہوئے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اب بھی ان ’حملوں کے لانچ پوائنٹ کی نشاندہی‘ پر کام کر رہا ہے۔

امریکہ کا بھی اس حوالے سے مؤقف یہی ہے کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ سینیئر حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا ہے کہ ان کہ پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ یہ حملے جنوبی ایران سے کیے گئے تھے۔

دوسری جانب ایران نے ان حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کی بارہا تردید کی ہے اور صدر حسن روحانی نے ان حملوں کو ’یمن کے لوگوں‘ کی جانب سے جوابی کارروائی قرار دیا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جواد زریف نے حال ہی میں ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’امریکہ کسی غلط فہمی کا شکار ہے اگر وہ یہ سوچتا ہے کہ ساڑھے چار سال کی بدترین جنگی جرائم کے باوجود یمن کے متاثرہ افراد جوابی کارروائی نہیں کریں گے۔‘

مزید خبریں

آپ کی راۓ