
وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یہ معاملہ پارلیمینٹ کی مرکزی کمیٹی میں لے کر جائے گی جس میں دیگر جماعتوں کے ارکان بھی شامل ہیں۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے بل کی شق وار منظوری کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ حکومت آئین کی شق 62 ون ایف میں ترمیم کا ارداہ رکھتی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس شق میں نااہلی کی کوئی مدت متعین نہیں ہے۔ زاہد حامد نے کہا کہ اس شق کے تحت ہونے والی نااہلی کی مدت پانچ سال سے کم ہونی چاہیے۔
حزب مخالف کی جماعتوں جن میں جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں نے کہا ہے کہ وہ اس ترمیم کی مخالفت کریں گی۔
خیال رہے کہ آئین کی یہ شق رکن پارلیمان کے صادق اور امین ہونے سے متعلق ہے۔
اسی شق کے تحت حقائق چھپانے یا جھوٹ ثابت ہونے کی صورت میں کسی بھی رکن پارلیمان کو نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاناما لیکس کے مقدمے میں28 جولائی کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی آئین کی اسی شق کے تحت کی گئی تھی