
پاکستان کی پارلیمان نے ایک متفقہ قرارداد میں امریکی صدر کی حالیہ تقریر اور افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔
دوسری جانب ایوان بالا یعنی سینیٹ میں پالیسی گائیڈ لائینز بھی متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ یہ قرارداد قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے پیش کی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ‘امریکہ کی طرف سے انڈیا کو افغانستان میں بالادست بنانے سے خطہ عدم استحکام سے دوچار ہوگا۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں کشمیروں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
قرارداد کے مطابق پاکستان ذمہ دار ایٹمی قوت ہے جو مؤثر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام رکھتا ہے۔
قرارداد میں حکومت پاکستان کو سفارشات پیش کی گئیں کہ حکومت امریکی وفود کے دورہ پاکستان اور پاکستانی حکام کے امریکی دورے کو ملتوی کرنے پر غور کرے۔ سفارشات میں امریکہ کو پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کے استعمال پر پابندی، افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ٹائم فریم کی تشکیل، امریکی امداد کی عدم موجودگی میں معاشی صورتحال پر قابو، افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ اور دوست ممالک کے ساتھ رابطے قائم کرنے پر غور کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
اس سے پہلے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد سابق صدر پرویز مشرف امریکی جنگ کو پاکستان لے آئے اور پوری قوم آج ان کی غلط پالیسیوں کی سزا بھگت رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘افواجِ پاکستان اور حکومت کے مؤثر اقدامات کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی کم ہوئی ہے۔‘
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اگست کو پاکستان، افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ‘امریکہ اب اس معاملے پر مزید خاموش نہیں رہے گا۔‘