
قومی احتساب بیورو نے لاہور ہائی کورٹ کے حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس بند کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ادھر پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران ججز کی طرف سے دی گئی آرا احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف ہونے والی کارروائی پر اثرانداز نہیں ہوں گی۔
حدیبیہ ملز ریفرنس وہ مقدمہ ہے جس کا ذکر پاناما کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ اور پھر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی دو ماہ کی تحقیقات کے دوران بارہا سنا گیا تھا اور اس وقت نیب کے سربراہ نے کہا تھا کہ ادارہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہ کرنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرینس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔
حدیبیہ ریفرنس مشرف دور میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے تھے اور ان کا موقف تھا کہ یہ بیان انھوں نے دباؤ میں آ کر دیا تھا۔