پاکستان میں شمالی کوریہ کا سفارتکار ۔کیا شراب فروش ہے؟

802

پاکستان میں شمالی کوریا کے سفارت کار کے مکان پر حال ہی میں ہونے والی ایک چوری نے ان شبہات کو جنم دیا ہے کہ آیا وہ خفیہ طور پر بڑے پیمانے پر شراب فروشی کا کاروبار کر رہے تھے یا پھر بہت زیادہ شراب نوشی کرتے ہیں۔ان شبہات کی وجہ وہسکی، بیئر اور وائن کی چوری ہونے والی بوتلوں کی تعداد ہے جو کہ ہزاروں میں ہے۔پاکستان میں مسلمانوں کے لیے شراب حرام ہے اور اس کی دستیابی کافی مشکل ہے۔اگرچہ سفارت کاروں کو ذاتی استعمال کے لیے شراب خریدنے کی اجازت ہے جس کے لیے انھیں ایک مخصوص کوٹہ دیا جاتا ہے لیکن شبہ ہے کہ اس کوٹے سے حاصل کردہ کچھ شراب غیر قانونی طور پر بازار میں فروخت بھی کر دی جاتی ہے۔

رواں سال اکتوبر کے آغاز میں شمالی کوریا کے سفارت کار ہیون کی یونگ کے مکان پر چوری ہوئی۔ انھوں نے پولیس کو بتایا کہ چور اُن کے مکان سے دو ہیرے، کئی ہزار ڈالر اور بڑی تعداد میں شراب لے کر فرار ہو گئے ہیں۔

اس چوری کے بارے میں ملنے والی اطلاعات میں تضاد ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز اور مقامی اخبار پاکستان ٹو ڈے کے مطابق چوری میں تین پولیس اہلکار ملوث ہیں اور پولیس نے اُن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ دیگر ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ پولیس کا ایک آپریشن تھا۔

چوری کی ایف آئی آر اسلام آباد کے کوہسار تھانے میں درج کروائی گئی اور تھانے کے انچارج انسپکٹر اسد محمود نے بی بی سی کو بتایا کہ تین پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے کیونکہ وہ سفارتکار کے مکان میں ’غیر قانونی طور پر‘ داخل ہوئے، شراب ملنے کے بعد اپنے افسران کو مطلع نہیں کیا اور ’اُسے اپنے لیے بچا کر رکھا۔‘

یہ تینوں اہلکار اب ضمانت پر رہا ہیں۔

مزید خبریں

آپ کی راۓ