
ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے کیس میں آج پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر کو سیکیورٹی پر خدشات تھے، جس کا ذکر انہوں نے پولیس سے بھی کیا تھا۔
ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی لندن میں سماعت ہوئی جس میں مقتول رہنما کی اہلیہ نے پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔
اس موقع پر پاکستان ہائی کمیشن کے حکام بھی مجسٹریٹس کورٹ میں موجود تھے، شمائلہ عمران عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے وقت آبدیدہ ہوگئیں۔
اس سلسلے میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ویڈیو لنک کے انتظامات کیے گئے ہیں، ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ اگر گواہ اردو میں بیان ریکارڈ کرانا چاہیں توتب بھی کوئی اعتراض نہیں،اس پر مقتول کی اہلیہ شمائلہ نے کہا کہ میں اردو میں ہی بیان ریکارڈ کرانا چاہتی ہوں۔
گواہ شمائلہ نے بتایا کہ میں نے کیس کی تفتیش میں میٹروپولیٹن پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے، میرے شوہر کو 16 ستمبر 2010 کو قتل کیا گیا، پولیس لاش کی شناخت کے لیے مجھے مردہ خانے لے کر گئی جہاں میں نے شوہرکی لاش کو شناخت کیا۔
بیوہ عمران فاروق نے بتایا کہ میری شادی 2004 ء میں لندن میں ہوئی اور میرے 2 بیٹے ہیں، قتل سے قبل شوہرسےفون پربات ہوئی تو انہیں ڈبل روٹی لانے کا کہا تھا۔