
شہریت کے متنازعہ قانون سی اے اے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیان دینے کے الزام میں متھرا کی جیل میں قید ڈاکٹر کفیل کے خلاف اب نیشنل سیکورٹی ایکٹ یعنی این ایس اے لگا دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر کفیل کو گزشتہ ماہ 29 جنوری کو ممبئی کے ائیرپورٹ پر پولیس نے یہ کہ کر گرفتار کیا تھا کہ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مظاہرے کے دوران اشتعال انگیز بیان دیئے تھے۔ ممبئی سے انہیں علی گڑھ لایا گیا تھا اور انہیں فورا متھرا کی جیل میں قید کردیا گیا تھا۔
لیکن اس معاملے میں ڈاکٹر کفیل کو پیر کو ضمانت مل گئی تھی لیکن انہیں جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا جس پر ان کے بھائی اور دیگر ساتھیوں نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
علی گڑھ کے سینیئر پولیس اہلکار اروند کمار نے بی بی سی کو بتایا ’ڈاکٹر کفیل کے خلاف تازہ کارروائی جمعرات کو کی گئی ہے۔ علی گڑھ یونیورسٹی میں مظاہرے کے دوران انہوں نے اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ اسی معاملے میں پر ان پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور اب ان کی گرفتاری ہوئی ہے۔‘
لیکن اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب اسی معاملے میں ان کی رہائی کا حکم دے دیا گیا تھا تو اب این ایس اے لگانے کے پیچھے مقصد کیا ہے؟