فیس بک کے بارے میں بڑی خبر

469

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک اب لوگوں کے لیے خبروں کے بارے میں جاننے کا ذریعہ بن چکی ہیں، خصوصاً کسی المناک واقعہ جیسے دہشتگردی یا قدرتی آفت وغیرہ۔

اگرہ یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم رئیل ٹائم میں کارآمد معلومات فراہم کرتا ہے مگر اسے مسلسل استعمال کرنا ذہنی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں ثابت ہوا کہ جو لوگ کسی المناک واقعے سے متعلق جاننے کے لیے سوشل میڈیا سائٹس کو بہت زیادہ چیک کرتے ہیں، انہیں نفسیاتی مسائل کا سامنا دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ان ویب سائٹ پر غلط معلومات کا پھیلنا بہت آسان ہوتا ہے جس سے بھی کسی فرد کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔

اس تھقیق کے دوران فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا استعمال کرنے والے چار ہزار کے قریب رضاکاروں کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ خبروں کے لیے سوشل میڈیا سے انحصار کرنے والے افراد کو سب سے زیادہ غلط معلومات ملتی ہے، جس کے نتیجے میں ان افراد میں ذہنی تشویش، بے چینی وغیرہ بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

اس کے مقابلے میں روایتی میڈیا ذرائع استعمال کرنے والے افراد کو ایسے پرتناﺅ تجربے کا سامنا نہیں ہوتا، تاہم ابھی واضح نہیں کہ دونوں میں یہ فرق کیوں ہے۔

محققین کا ماننا ہے کہ اس سے المناک واقعات کے حوالے سے لوگوں کے ردعمل کے بارے میں قابل قدر معلومات حاصل ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا کا سہارا اس لیے لیتے ہیں کیونکہ وہاں انہیں کنٹرول کا احساس ہوتا ہے ورنہ دوسری صورت میں وہ خود کو بے بس سمجھتے ہیں، اس کے نتیجے میں دماغ سوالات کے جوابات تلاش کرتا ہے جس سے لوگوں کے اندر تناﺅ پیدا ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے پروسیڈنگز آف نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں

آپ کی راۓ