
جنوبی افریقی ملک ’زمبابوے‘ گزشتہ ہفتے سے عالمی خبروں کی زینت بنا ہوا ہے، کیوں کہ وہاں سے 37 سالہ حکومتی اقتدار کے خاتمے کی خبریں آ رہی ہیں۔
اگرچہ آزاد ذرائع سے مکمل طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ 18 نومبر تک فوج نے ملک کے اقتدار پر مکمل کنٹرول کرلیا تھا، مگر زمبابوے کا عوام جمہوری حکومت کے خاتمے پر بہت پر جوش دکھائی دیا۔
زمبابوے کے عوام نے روڈوں پر نکل کر نہ صرف فوج کی حمایت کی، بلکہ 37 سالہ موگابے حکومت کے جلد سے جلد خاتمے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک کی فوج نے 93 سالہ صدر رابرٹ موگابے کے اقتدار کا خاتمہ کرنے کے لیے میدان میں آئی۔
فوج نے جہاں دارالحکومت ہرارے کا کنٹرول سنبھالا، وہیں متعدد حکومتی اداروں پر بھی قابض ہوگئی، جب کہ عمر رسیدہ صدر کو بھی گھر میں نظر بند کردیا گیا۔
اگرچہ ی زمبابوے فوج کے سربراہ کانسٹسٹینو نے حکومت کا تختہ الٹنے کی خبروں کی تردید کی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو خبردار بھی کیا کہ فوج کوئی بھی قدم اٹھا سکتی ہے۔
زمبابوے کی فوج نے 17 نومبر کو صدر رابرٹ موگابے کو استعفیٰ دینے کے لیے مجبور بھی کیا، تاہم وہ عہدہ صدارت پر قائم رہنے پر بضد رہے۔
علاوہ ازیں ملک میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال کے باعث زمبابوے کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد روڈوں پر نکل آئے، اور انہوں نے صدر رابرٹ موگابے کی مخالفت میں مظاہرے کیے۔
اگرچہ رابرٹ موگابے کی حمایت میں بھی چند ریلیاں نکالے جانے کی اطلاعات ہیں، تاہم روڈوں پر زیادہ تر ان سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرنے والے افراد ہیں۔










آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...