
امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے جبکہ لشکرِ طیبہ کو چھوڑنے کا فیصلہ کرنے میں امریکی محکمہ دفاع نے اہم کردار ادا کیا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل امریکا نے دفاعی بل منظور کیا تھا جس میں حقانی نیٹ ورک کو لشکرِ طیبہ سے علیحدہ کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان کی افواج کے ساتھ مل کر صرف حقانی نیٹ ورک کا خاتمہ کرنے کے لیے مشترکہ کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2 امریکی دفاعی عہدیدار، سیکریٹری دفاع جیمز میٹس اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف چیئرمین جنرل جوزف ڈنفرڈ آئندہ چند روز میں اسلام آباد کا دورہ کرنے والے ہیں۔
جنرل جوزف ڈنفرڈ اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے جبکہ امریکا کے سیکریٹری دفاع جیمز میٹس 3 دسمبر کو اسلام آباد آئیں گے۔
گزشتہ ہفتے جمعرات (16 نومبر) کو کانگریس نے ایک بل پاس کیا جس میں پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد دینے کی منظوری دی گئی جو پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط ہے تاہم امریکا نے منظور کی جانے والی امداد کا آدھا حصہ روک لیا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...