سپلائی لائن بند کرنے کی ہدایت

737

سپریم کورٹ میں اسلام آباد دھرنے سے متعلق وفاقی وزارتِ دفاع اور وفاقی وزارتِ داخلہ کی رپورٹس عدالت میں پیش کردی گئیں تاہم عدالت نے اٹارنی جنرل کو دھرنے والوں کی کھانے پینے کی سپلائی لائن منقطع کرنے اور ان کے بینک اکاؤنٹس منجمند کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے وفاقی دارالحکومت میں فیض آباد دھرنے پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے لیے گئے نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں وفاقی وزارت دفاع اور وفاقی وزارت داخلہ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئیں جس پر جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے رپورٹس کا جائزہ لیا؟

جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کو دھرنے سے متعلق قبل از وقت آگاہ کردیا گیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ میڈیا دھرنے پر موجود لوگوں کو اتنی کوریج کیوں دے رہا ہے اور اس وقت پاکستان ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کہا ہے۔

انہیں سوال کیا کہ دھرنے والوں کا خرچ کون اٹھا رہا ہے اور حکومت دھرنے والوں کے اخراجات کی تحقیقات کیوں نہیں کر رہی؟

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اٹارنی جنرل پاکستان سے سوال کیا کہ کل کو کوئی دشمن آکر سڑکوں پر قبضہ کرلے تو کیا حکومت ان سے مذاکرات کرے گی؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ تصادم کا خطرہ ہونے کی وجہ سے حکومت احتیاط سے کام لے رہی ہے جبکہ ہم تشدد کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کے لیے مذاکرات کا عمل جاری ہے۔

مزید خبریں

آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں  پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...

آپ کی راۓ