
امریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹِس نے پاکستانی وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ان کے دورۂ پاکستان کا مقصد پاکستان کے ساتھ مثبت، مستقل اور طویل مدت تعلقات کے قیام کے لیے مشترکہ میدان تلاش کرنا ہے۔
بیان کے مطابق انھوں نے کہا کہ وہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں سے آگاہ ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی وزیرِ خارجہ کو بتایا کہ افغانستان میں امن و استحکام سے کسی اور ملک کو اتنا فائدہ نہیں پہنچے گا جتنا پاکستان کو۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں قیامِ امن پاکستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے۔
اس ملاقات میں آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، وزیرِ داخلہ احسن اقبال، وزیرِ خارجہ خواجہ آصف، وزیرِ دفاع خرم دستگیر اور دوسرے اعلیٰ حکام اور پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل بھی موجود تھے۔
پاکستانی اخبارات میں اس دورے کو ‘ڈو مور’ دورہ قرار دیا گیا ہے، یعنی امریکہ پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف مزید کارروائیاں کرنے کا مطالبہ کرے گا۔
پاکستان پہنچنے سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے جیمز میٹس نے کہا کہ وہ پاکستان پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہتے، البتہ پاکستان کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیئں۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...