
بھارت کی ریاست آندھرا پردیش میں مسجد کے مؤذن کو قتل کرکے، قرآن شریف کی بے حرمتی کیے جانے اور مسجد میں توڑ پھوڑ کیے جانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
واقعے کو 3 دن گزرجانے کے باوجود بھارت کی یونین حکومت نے معاملے کا نوٹس نہیں لیا، اور نہ ہی ریاستی حکومت نے واقعے کی اعلیٰ تحقیقات کے لیے کوئی احکامات جاری کیے ہیں۔
بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے بھارت کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے رکن اسدالدین اویسی نے ٹوئیٹ کی کہ آندھرا پردیش کے شہر لالاچیرووو راجمندھری کی اے پی نورانی مسجد کے پیش امام کو قتل کردیا گیا۔
خبر کے مطابق واقعے کے بعد مسلمانوں نے محمد فاروق کے قتل کے خلاف مظاہرہ بھی کیا، جس وجہ سے کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہی۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...