
میانمار حکومت کی سربراہ آن سان سوچی نے عالمی عدالت میں اپنی پیشی کے دوران یہ کہا ہے کہ روہنگیا اقلیت کی مبینہ نسل کشی کے الزام میں کوئی صداقت نہیں،بدھ کو نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں مقدمے کی سماعت کے دوران آن سان سوچی نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ خراب سلوک کے الزامات کو مسترد کیا۔روہنگیا اقلیت کی نسل کشی کے الزام میں میانمار کے خلاف یہ مقدمہ مغربی افریقہ کے ایک چھوٹے سے ملک گیمبیا نے دائر کیا ہے جس کی عالمی عدالت نے منگل کو سماعت شروع کی تھی۔ حقائق کے مطابق جو تفصیلات تھوڑی بہت میڈیا کو ملی تھیں اور سوشل میڈیا پر ویڈیوز کو دیکھا جائے تو میانمار میں مسلمانوں پر انتہا کا ظلم ہوا، مگر ملک کی سربراہ نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہوئے ان مظالم سے صاف انکاری ہو گئیں۔
تاکہ ہم سماعت کے دوران اپنے ملک کا موقف پیش کرتے ہوئے سوچی نے اعتراف کیا کہ روہنگیا اقلیت کے خلاف میانمار کی فوج نے “بعض اوقات طاقت کا بے جا استعمال کیا۔” تاہم، ان کا کہنا تھا کہ میانمار کے مغربی صوبے راکھین میں جاری تنازع بہت پیچیدہ ہے اور اسے سمجھنا اتنا آسان نہیں۔
آذربائیجان کے صدر الہام علییوف نے چین کے شہر تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت، پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کے...