سعودی عرب پاکستان پر دباوڈالتا ہے

486

کوالالمپور سمٹ میں پاکستان کی غیر موجودگی پر بات کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے ہم نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے’۔

ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں 18 دسمبر سے 21 دسمبر تک ہونے والی کوالالمپور سمٹ کی سربراہی وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کر رہے ہیں جبکہ ترکی کے صدر طیب اردوغان، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور ایران کے صدر حسن روحانی بھی سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

سمٹ میں پاکستان اور انڈونیشیا کی غیر موجودگی کے بارے میں جمعے کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ ان کو اچھا لگتا اگر وہ بھی شریک ہوتے۔ 

ان ممالک کی غیر حاضری کے تناظر میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے کردار پر بات کرتے ہوئے صدر طیب اردوغان نے کہا کہ یہ ان ممالک کی عادت ہے کہ یہ دوسرے ممالک پر بعض اقدامات کرنے یا نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے تاہم جمعے کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے سمٹ میں حصہ اس لیے نہیں لیا کیوں کہ ’مسلم امہ میں تقسیم پر مسلمان ممالک کے خدشات کو دور کرنے کے لیے پاکستان کو وقت درکار ہے‘۔ 

بیان میں کہا گیا ہے ’امہ کے اتحاد کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا‘۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان کے کوالالپمور سمٹ میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مقامی میڈیا کے صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ سمٹ میں عدم شرکت کی وجوہات متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے چند تحفظات ہیں جنھیں پاکستان کم وقت کے باعث دور نہیں کر سکا۔صدر اردوغان کا کہنا تھا ’بدقسمتی سے ہم نے دیکھا ہے کہ سعودی عرب پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے‘۔

ان کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو اس کے ’سینٹرل بینک سے متعلق کچھ وعدے کر رکھے ہیں‘۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب میں 40 لاکھ پاکستانی کام کر رہے ہیں۔ وہ (پاکستانیوں کو) واپس بھیجنے کی دھمکی دے رہے ہیں کہ ان کے بجائے بنگلہ دیشی لوگوں کو پھر سے نوکریاں دے دیں گے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ معاشی مشکلات کی وجہ سے پاکستان کو’ ایسی دھمکیاں ماننی پڑتی ہیں‘۔

انھوں نے یہ تاثر بھی دیا کہ انڈونیشیا کو بھی اسی قسم کے دباؤ کا سامنا ہے۔

بی بی سی رپورٹ

مزید خبریں

آپ کی راۓ