تعلیم کے بغیر ترقی یافتہ معاشرے کا خواب ممکن نہیں۔ یہ نعرہ وطن عزیز میں 70برس کے دوران سول اور فوجی حکومتوں نے اپنے منشور کی سرفہرست ترجیحات میں رکھا ہے جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس رہے ہیں۔لیکن موجودہ حکومت نے اس ضمن میں رائتی سوچ سے ہٹ کر عملی اقدامات کا مظاہرہ کیا ہے جس کی تصدیق مختلف عالمی سطح کی سروے رپورٹس میں بھی ہوچکی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنی متحرک اور علم دوست شخصیت کی بدولت باقی صوبوں مےں بھی نمایاں اور ممتاز دکھائی دیتے ہیں۔ان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے رواں سال شعبہ تعلیم کے لئے345ارب روپے کا تاریخی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ سال 2013-17کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں4.386بلین روپے کی لاگت سے سے سپیشل ایجوکیشن سنٹر، سیکنڈری سکولزاور ڈگری کالجزکا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ رواں مالی سال میں بھی سپیشل ایجوکیشن کے لئے1059ملین روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہین ۔ اسی عرصہ کے دوران خادم پنجاب سکول پروگرام کے تحت سرکاری سکولوں میں 6519نئے کلاس رومز کی تعمیر عمل میں لائی گئی جبکہ رواں سال اس کار خیر کے لئے 6.5بلےن روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے تعلیم کےذریعے جہالت کے اندھیروں کو ختم کرنے کی جو ولولہ انگیز سوچ دی اسے آگے بڑھانے کے لے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہر ممکن مساعی کررہے ہیں۔ پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن کے زیر تعلیم مستحق طلباءو طالبات 2.5ملین روپے کی مالی مدد اور پنجاب انڈوومنٹ کے تحت17بلین روپے کی خطیر رقم کے ذریعے 230000طلبا و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے لئے وظائف کا اجراءبھی رواں سال کے تعلیم بجٹ کا حصہ ہے۔لڑکیوں کی تعلیم و تربیت کوحکومت پنجاب خصوصی فوقیت دے رہی ہے اور خادم پنجاب زیور تعلیم پروگرام اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس کے تحت پنجاب کے 16اضلاع میں462000طالبات کو ماہانہ ایک ہزار روپے وظیفہ دیاجارہا ہے۔ نئی نسل کو دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے جدید ترین لیپ ٹاپ کی مفت فراہمی کی جارہی ہے ۔ اس پروگرام کے تحت ہائرایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے 20ارب کی لاگت سے چار مرحلوں میں426000لیپ ٹاپ کی تقسیم کا عمل جاری ہے ۔ اسی طرح پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن کے لیے رواں سال22ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم بلیغ الرحمان خود اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور معاشرے کی تعمیر وترقی کے لئے تعلیم کی مسلمہ اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں جس کی مثال ان کے عملی اقدامات سے عیاں ہے۔ وہ ہائر ایجوکیشن کے بجٹ کو100ارب روپے کی خطےر رقم تک لے آئے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے چاروں صوبوں اور وفاق میں ہم آہنگی کے لئے یکساں نصاب کی تشکیل پر احسن اقدامات اٹھائے ہیں۔ قرآن پاک کی تعلیم کو کالج سطح تک لازم قرار دینا ان کا کارنامہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔نئی نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔